۔ ’’محض دعا کے طور پر خدا سے فیصلہ چاہا ہے۔‘‘ اخیر اشتہار میں لکھتا ہے: ’’اب فیصلہ خدا کے ہاتھ میں ہے۔‘‘
مرزاقادیانی نے اپنی اس دعا اور پیش گوئی کے مطابق مورخہ ۲۶؍مئی ۱۹۰۸ء کو ہیضہ کی مرض سے ہلاک ہوکر حسب اقرار خود اپنا مفسد، کذاب اور مفتری ہونا دنیا پر ثابت کر دیا۔ کسی نے کیا خوب کہا ہے ؎
لکھا تھا کاذب مرے گا پیشتر
کذب میں پکا تھا پہلے مر گیا
چوتھی پیش گوئی عالم کباب کے متعلق
مرزاقادیانی نے اپنا الہام بیان کیا: (۱)بشیر الدولہ۔ (۲)عالم کباب۔ (۳)شادی خان۔ (۴)کلمۃ اﷲ خان۔
بذریعہ الہام الٰہی معلوم ہوا ہے کہ میاں منظور محمد کے گھر میں یعنی محمدی بیگم کا ایک لڑکا پیدا ہوگا۔ جس کے یہ نام ہوں گے۔ یہ نام بذریعہ الہام الٰہی معلوم ہوئے۔ (البشریٰ ج۲ ص۱۱۶)
مرزاقادیانی کی اس پیش گوئی کے شائع ہو جانے کے بعد میاں منظور کی بیوی محمدی بیگم فوت ہوگئی اور ’’عالم کباب‘‘ صاحب دنیا میں تشریف فرما نہ ہوئے۔ لہٰذا مرزاقادیانی کی یہ الہامی پیش گوئی سرے سے غلط اور جھوٹ ثابت ہوئی۔ کیا مرزائی حضرات یہ کہہ سکتے ہیں کہ محمدی بیگم کے ظلی اور بروزی بیٹا پیدا ہوگیا تھا۔ کیونکہ تمہارا کرشن قادیانی بھی تو ظلی اور بروزی نبوت کا مدعی تھا اور آخر تم نے اس کی پیش گوئی کو بھی تو سچا ثابت کرنا ہے۔
پانچویں پیش گوئی اپنے مقام موت کے متعلق
مرزاقادیانی نے اپنا الہام شائع کیا تھا۔
’’ہم مکہ میں مریں گے یا مدینہ میں۔‘‘ (البشریٰ ج۲ ص۱۰۵)
تمام دنیا نے دیکھ لیا کہ مرزاملعون کا یہ الہام بھی سراسر غلط ثابت ہوا۔ مرزالاہور میں مرا اور اس کے مریدوں نے اس کی لاش دجال کے گدھے پر لاد کر قادیان پہنچائی۔
قارئین کرام! مرزاقادیانی کی چند پیش گوئیاں نمونہ کے طور پر آپ کے سامنے رکھی گئی ہیں اور ان پیش گوئیوں کے نتائج بھی آپ نے ملاحظہ فرمالئے۔ باقی پیش گوئیوں کے جھوٹا ہونے کا اندازہ بھی آپ اسی نمونہ سے لگاسکتے ہیں۔ مرزاقادیانی کی پیش گوئیوں کی متحدیانہ عبارات