کرنے لگا اور زبردست زیردست کے حقوق پامال کرنے لگا۔ جب یہ صورتحال پیدا ہو گئی تو ضروری ہوا کہ نوع انسانی کی ہدایت اور عدل وصداقت کے قیام کے لئے کلام الٰہی کی روشنی نمودار ہو۔ چنانچہ روشنی نمودار ہوئی اور خدا کے رسولوں کی دعوت وتبلیغ کا سلسلہ قائم ہوگیا۔
آغاز نبوت
’’فبعث اﷲ النبیین مبشرین ومنذرین وانزل معہم الکتٰب باالحق لیحکم بین الناس فیما اختلفوا فیہ (البقرہ:۲۱۳)‘‘ {اﷲتعالیٰ نے نبیوں کو بھیجا خوشخبری دینے والے اور ڈارنے والے اور ان کے ساتھ کتاب اتاری تاکہ لوگوں میں ان باتوں کا فیصلہ کرے۔ جن میں وہ باہم اختلاف کرتے تھے۔} اب اﷲتعالیٰ نے ہر قوم میں پیغمبر بھیجنے شروع کئے جو لوگوں کو راہ حق کی تعلیم دینے لگے۔ انہوں نے اپنی اپنی قوموں کو بھولا ہوا سبق یاد دلایا۔ جاہلانہ رسموں کو توڑا، خدا کی مرضی کے مطابق زندگی بسر کرنے کا طریقہ بتایا اور صحیح قوانین بتا کر ان کی پیروی کی ہدایت کی اور ان کی سمجھ اور ضرورت کے مطابق نہایت سادہ راہ حق کے طریقے بتائے۔ اس وقت انسان کے لئے صرف اتنا جاننا ضروری تھا کہ خدا ایک ہے اور وہ سب کا خالق ہے اور انسان سب اس کے بندے ہیں اور مرنے کے بعد زندگی ہے جہاں اعمال کا بدلہ ملے گا اور اعمال کے لئے نہایت سادہ اخلاقی اصول کافی تھے۔
شرعی قوانین میں اضافہ
جوں جوں انسانی دماغ ترقی کرتا گیا اور تمدن کی پیچیدگیاں بڑھتی گئیں۔ ویسے ویسے شریعت کے قوانین میں اضافہ ہوتا گیا۔ حتیٰ کہ آدم ثانی حضرت نوح علیہ السلام کا زمانہ آگیا۔
’’ولقد ارسلنا نوحاً الیٰ قومہ فقال یٰقوم اعبدوا اﷲ مالکم من الہ غیرہ افلا تتقون (المؤمنون:۲۳)‘‘ {اور ہم نے نوح علیہ السلام کو اس کی قوم کی طرف بھیجا۔ سو اس نے کہا اے میری قوم اﷲ کی عبادت کرو۔ تمہارے لئے اس کے سوا کوئی معبود نہیں تو کیا تم تقویٰ اختیار نہیں کرتے۔}
پھر فرمایا: ’’ثم ارسلنا رسلنا تترا (المؤمنون:۴۴)‘‘ {پھر ہم نے اپنے رسول پے درپے بھیجے۔}
یہاں تک کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کا زمانہ آگیا۔ ’’وابراہیم اذ قال لقومہ