کے ساتھ ہی ان کذابوں کے خلاف جہاد وقتال کیاگیا۔ جس میں تنہا مسیلمہ کذاب کے خلاف لڑی گئی جنگ میں بارہ سو صحابہ کرامؓ شہید ہوئے۔ غرض مسلمان دین کے ہر جزوی اختلاف کو برداشت کر سکتا ہے۔ لیکن اس بنیادی اختلاف کو ہرگز برداشت نہیں کر سکتا۔
قادیانیوں کا آخری نبی
قادیانی امت ختم نبوت کی تردید اور اجرائے نبوت کی تائید میں مذکورہ آیات تو پیش کرتی ہے۔ مگر جب قادیانیوں میں سے کوئی شخص انہی آیات کو بنیاد بنا کر اپنی نئی نبوت کا اعلان کردیتا ہے تو یہی لوگ اس کا انکار کر دیتے ہیں۔ کیونکہ ان کے نزدیک آنحضرتﷺ کے بعد قیامت تک صرف مرزاغلام احمد قادیانی ہی کو آخری نبی بنایا گیا ہے۔ چنانچہ قادیانیوں کا بنیادی عقیدہ یہ ہے کہ اس امت کے صرف دو ہی نبی ہیں۔ پہلے محمد رسول اﷲ اور آخری غلام احمد رسول اﷲ۔ یہی دو بعثتیں اس امت کے لئے مقدر کی گئی ہیں۔ بعثت اولیٰ میں مرزاقادیانی ہی محمد بن کر پیدا ہوئے تھے اور بعثت ثانیہ میں تو مرزاقادیانی اپنے پورے آب وتاب سے جلوہ گر ہوئے۔ پہلی بعثت میں ہلال تھے تو بعثت ثانیہ میں بدر بن گئے۔ مرزاقادیانی اور محمد رسول اﷲﷺ دراصل ایک ہی تصویر کے دو رخ اور ایک ہی نبوت کے دو نام ہیں۔ گویا مرزاقادیانی کی بعثت ثانیہ کے بعد اب کسی تیسری بعثت کا کوئی امکان باقی نہیں رہا اور اس طرح قادیانیوں کا مسلمہ عقیدہ ہے کہ مرزاقادیانی کے بعدنبوت کا سلسلہ ختم ہوچکا ہے اور اب تاقیامت صرف خلافت قادیانیہ کا دور باقی رہ گیا ہے۔ نہ نبی آسکتا ہے نہ مجدد اور نہ کوئی مامور، مرسل، گویا اہل اسلام اور قادیانیوں میں اس مسئلہ میں یہ اختلاف ہے کہ اہل اسلام آنحضرتﷺ کو آخری نبی مانتے ہیں اور قادیانی امت مرزاغلام احمد کو۔ اہل اسلام آنحضرتﷺ کے بعد مجددین واولیاء کے سلسلہ کو جاری مانتے ہیں۔ لیکن اہل قادیان کا ایمان ہے کہ آخری نبی مرزاغلام احمد کے بعد نہ نبی آسکتا ہے نہ مجدد۔ اس طرح انہوں نے آسمان کے سارے دروازے بند کر دئیے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ مرزاغلام احمد قادیانی کی نسل اور اس رائل فیملی کے افراد ہی یکے بعد دیگرے گدی نشین بن کر خدائی احکام جاری کرتے رہیں گے۔ پس جب یہ صورتحال ہے تو قادیانیوں کی زبان سے اجرائے نبوت کی آیات اور ان سے بے سروپا استدلال عجیب مضحکہ خیز حرکت بن جاتے ہیں اور اس حرکت کا مقصد سوائے اس کے اور کچھ نہیں کہ کسی طرح مرزاغلام احمد قادیانی کی نبوت ورسالت منوائی جاسکے اور وہی آخری نبی کہلائیں۔