مندوں نے کہے ہیں تو سن لیجئے کہ پنر جنم کی تھیوری خود مرزاقادیانی نے بتائی ہے اور یہ شعراء بیچارے تو مرزاقادیانی کی باتوں کو اشعار میں پیش کرتے ہیں۔ چنانچہ مرزاقادیانی اپنے متعلق خود لکھتا ہے: ’’من فرّق بینی وبین المصطفی فما عرفنی ومارای‘‘
(خطبہ الہامیہ ص۱۷۱، خزائن ج۱۶ ص۲۵۹)
یعنی جو شخص مجھ میں اور محمد مصطفیٰ میں برائے نام بھی کچھ فرق کرے گا یعنی مجھے عین محمد نہیں مانے گا تو اس شخص نے مجھے جانا اور نہ پہچانا۔ یہاں تک کہ آگے لکھتا ہے: ’’صار وجودی وجودہ‘‘ (خطبہ الہامیہ ص۱۷۱، خزائن ج۱۶ ص۲۵۸) میرا وجود مصطفی کا وجود ہے۔
مرزابشیر احمد قادیانی سے سوال کیاگیا کہ جس طرح مسلمانوں کا کلمہ ’’لا الہ الا اﷲ محمد رسول اﷲ‘‘ ہے اسی طرح ہمارا بھی الگ کلمہ ہونا چاہئے۔ اس کا جواب دیا کہ ہمیں کلمہ بدلنے کی ضرورت نہیں۔ اس لئے کہ محمد رسول اﷲﷺ سے کلمہ میں ہم مرزاغلام احمد قادیانی کو بھی مراد لیتے ہیں۔ چنانچہ اس نے مرزاقادیانی کی (صاروجودی وجودہ اور من فرّق بینی وبین المصطفیٰ) کی عبارتیں مرزاقادیانی کی کتاب خطبہ الہامیہ سے پیش کی۔
(کلمتہ الفصل ص۱۵۸)
اس کے علاوہ اور بھی حوالے ہیں جس میں مرزاقادیانی نے خود عین محمد ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔
ہمارا قادیانی صاحبان سے یہ سوال ہے کہ وہ مرزاغلام احمد قادیانی میں اور محمد مصطفیﷺ میں کوئی اونچ نیچ یا فرق مانتے ہیں کہ نہیں؟ اگر نہیں تو پھر ہمارا دعویٰ صحیح ہے کہ قادیانی لوگ مرزاقادیانی کو محمدﷺ کا پنرجنم مانتے ہیں۔ اگر کوئی قادیانی اس کا یہ جواب دے کہ مرزاقادیانی کو ہم عین محمد نہیں مانتے ہیں بلکہ دونوں میں فرق کرتے ہیں تو پھر مرزاقادیانی کے (خطبہ الہامیہ ص۱۷۰، خزائن ج۱۶ ص۲۵۸) والے فتوے کے مطابق وہ قادیانی نہیں رہا۔ اس لئے اس کو جلد ازجلد اس دجالی مذہب سے توبہ کر کے مسلمان ہو جانا چاہئے۔ تاکہ دھوبی کا گدھا نہ بنے جو گھر کا ہے نہ گھاٹ کا۔
مرزاغلام احمد قادیانی اپنے کو آخری نبی کہتا ہے
تمام مسلمانوں کا یہ اجتماعی اور متفق علیہ فیصلہ ہے کہ حضورﷺ آخری نبی ہیں۔ جس