نعوذ باﷲ ثم نعوذ باﷲ! مذکورہ بالا چند حوالوں سے آپ نے اچھی طرح سمجھ لیا ہوگا کہ محمد رسول اﷲﷺ کے متعلق قادیانیوں کا کیا عقیدہ ہے۔ لہٰذا کلمہ شریف پر کسی طرح بھی قادیانیوں کا یقین نہیں۔ اس لئے کہ مذکورہ بالا حوالوں سے معلوم ہوتا ہے کہ خود مرزاغلام احمد قادیانی، محمد واحمد ہونے کا دعویٰ کرتا ہے۔ نعوذ باﷲ! گویا محمدؐ تو ایک وہ ہوئے جن کا کلمہ دنیا کا ہر مسلمان پڑھتا ہے اور دوسرا نعوذ باﷲ وہ محمد جو مرزاغلام احمد بنا ہے۔ اگر اصلی محمدﷺ ہیں تو مرزاغلام احمد جھوٹا اور اگر مرزاغلام احمد قادیانی محمد ہے تو کلمہ غلط۔ لہٰذا ہر صورت سے یہ بات ثابت ہوگئی کہ قادیانی امت صرف لوگوں کو پھانسنے کے لئے زبانی کلمہ پڑھ کر دھوکہ دیتی ہے۔ ’’وما یخدعون الا انفسہم‘‘ کے مصداق بنتی ہے۔ اس سے معلوم ہوا کہ قادیانی اسلام کی طرح قادیانی کلمہ بھی الگ ہے۔
قرآن شریف
قرآن شریف کے بارے میں ہمارا یہ عقیدہ ہے کہ یہ خدا کا آخری کلام ہے جو حضرت محمدﷺ پر نازل ہوا۔ لیکن تمام مرزائی، مرزاقادیانی کی وحی کو بھی قرآن کے برابر مانتے ہیں۔ بہرحال ہم یہاں چند حوالے درج کرتے ہیں تاکہ مقصود اچھی طرح واضح ہو جائے۔
۱… ’’قرآن کریم اور مسیح موعود کے الہامات دونوں خدا کے کلام ہیں۔ دونوں میں اختلاف ہو ہی نہیں سکتا۔‘‘ (الفضل قادیان مورخہ ۳۰؍اپریل ۱۹۱۵ئ)
۲… ’’یہ شان بھی صرف انبیاء ہی کو حاصل ہے کہ ان کی وحی پر ایمان لایا جائے۔ حضرت محمد رسول اﷲﷺ کو بھی قرآن میں یہی حکم ملا اور بعدہ حضرت احمد (مرزاغلام احمد قادیانی) علیہ الصلوٰۃ والسلام کو ملا۔‘‘ (رسالہ احمدی ص۵)
۳… ؎
پہلی بعثت میں محمد ہے تو اب احمد ہے
تجھ پہ پھر اترا ہے قرآن رسول قدنی
(الفضل قادیان مورخہ ۱۶؍اکتوبر ۱۹۲۲ئ)
۴… ’’وما ینطق عن الہویٰ ان ہو الا وحی یوحیٰ‘‘ یہ (مرزاغلام احمد قادیانی) اپنی طرف سے نہیں بولتا۔ بلکہ جو کچھ کہ تم سنتے ہو یہ خدا کی وحی ہے۔‘‘ (تذکرہ ص۳۷۸)
۵… ’’قرآن شریف خدا کی کتاب اور میرے (مرزاقادیانی کے) منہ کی باتیں ہیں۔‘‘
(تذکرہ ص۶۴۱)
۶… ’’ما انا الا کالقراٰن‘‘ میں قرآن کی طرح ہوں۔ (تذکرہ ص۶۷۴)