مرزاغلام احمد قادیانی کاذب، مفتری اور دجال نے اپنے آپ کو مسیح موعود ثابت کرنے کے لئے ہزاروں رنگ بدلے اور مداریوں کی طرح پینترے بدلتا رہا اور مختلف تاویلات کے ذریعہ سے اپنا ناپاک مقصد حل کرنے کی کوشش کی۔ آئیے دیکھتے ہیں کہ احادیث کی روشنی میں اصل مسیح موعود کی حقیقت کیا ہے۔
مسیح موعود کی حقیقت
نئی نبوت کی طرف بلانے والے حضرات عام طور پر ناواقف مسلمانوں سے کہتے ہیں کہ احادیث میں ’’مسیح موعود‘‘ کے آنے کی خبر دی گئی ہے اور مسیح نبی تھے۔ اس لئے ان کے آنے سے ختم نبوت میں کوئی خرابی واقع نہیں ہوتی۔ بلکہ ختم نبوت بھی برحق اور اس کے باوجود مسیح موعود کا آنا بھی برحق۔
اس سلسلے میں وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ مسیح موعود سے مراد عیسیٰ ابن مریم نہیں ہیں۔ ان کا تو انتقال ہوچکا۔ اب جس کے آنے کی خبر احادیث میں دی گئی ہے۔ وہ مثیل مسیح، یعنی حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی مانند ایک مسیح ہے اور وہ فلاں شخص ہے۔ (غلام احمد قادیانی) جو آچکا ہے۔ اس کا ماننا عقیدۂ ختم نبوت کے خلاف نہیں ہے۔ اس فریب کا پردہ چاک کرنے کے لئے پورے حوالوں کے ساتھ وہ مستند روایات نقل کی جاتی ہیں۔ جو اس مسئلے کے متعلق حدیث کی معتبر ترین کتابوں میں پائی جاتی ہیں۔ احادیث کو دیکھ کر ہر شخص خود معلوم کر سکتا ہے کہ حضورﷺ نے کیا فرمایا تھا اور آج اس کو کیا بنایا جارہا ہے؟احادیث درباب نزول عیسیٰ ابن مریم علیہ السلام
۱… ’’عن ابی ہریرۃؓ قال قال رسول اﷲﷺ والذی نفسی بیدہ لیوشکن ان ینزل فیکم ابن مریم حکماً عدلاً فیکسر الصلیب ویقتل الخنزیر ویضع الحرب ویفیض المال حتیٰ لا یقبلہ احد حتیٰ تکون السجدۃ الواحدۃ خیراً من الدنیا وما فیہا‘‘ {حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اﷲﷺ نے فرمایا۔ قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے۔ ضرور اتریں گے۔ تمہارے درمیان ابن مریم حاکم عادل بن کر۔ پھر وہ صلیب کو توڑ ڈالیں گے اور خنزیر کو ہلاک کر دیں گے اور جنگ کا خاتمہ کر دیں گے (دوسری روایت میں حرب کے بجائے جزیہ کا لفظ ہے۔ یعنی جزیہ ختم کر دیں گے) اور مال کی وہ کثرت ہوگی کہ اس کا قبول کرنے والا کوئی نہ رہے گا اور (حالت یہ ہو جائے گی کہ لوگوں کے نزدیک خدا کے حضور) ایک سجدہ کر لینا دنیا ومافیہا سے