یہ تو اپنے نہ ماننے والے عام لوگوں کو دی گئیں۔ مرزاقادیانی کی گندی گالیاں تھیں۔ مگر ہر مذہب کے پاک وبرگزیدہ انبیاء کو مرزاقادیانی نے جو گالیاں دی ہیں وہ اس حد تک شرمناک ہیں کہ میں ان کو یہاں درج کر کے اہل اسلام کے دلوں کو مجروح کرنا نہیں چاہتا۔ یہ مضمون خود ایک مستقل کتاب بن سکتا ہے۔
مرزاغلام احمد قادیانی نے امام الزمان اور نبی آخرالزمان ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔ کیا ایسا شخص جو اخلاق رذیلہ میں گرفتار ہو امام ضامن اور رسول ہوسکتا ہے؟ اس بات کا فیصلہ خود مرزاقادیانی کی زبانی سنئے۔ اپنی کتاب ’’ضرورت الامام‘‘ میں لکھتے ہیں: ’’یہ نہایت قابل شرم بات ہے کہ ایک شخص خدا کا دوست کہلا کر پھر اخلاق رذیلہ میں گرفتار ہو اور درست بات کا ذرا بھی متحمل نہ ہو سکے اور جو امام الزمان کہلا کر ایسی کچی طبیعت کا آدمی ہو کہ ادنیٰ ادنیٰ بات میں منہ سے جھاگ آتا ہے۔ آنکھیں پیلی پیلی ہوتی ہیں اور کسی طرح امام الزمان نہیں ہوسکتا۔ (چہ جائیکہ نبی ورسول ہو)‘‘ (ضرورت الامام ص۸، خزائن ج۱۳ ص۴۷۸)
جنت کا لالچ عامۃ المسلمین کو اپنے مذہب میں شامل کرنے کے لئے قادیانی یہ کہتے پھرتے ہیں کہ مرزاقادیانی کو مانے بغیر اب کوئی شخص ناجی اور جنتی نہیں بن سکتا۔ جنت میں جانا چاہتے ہو تو مرزاغلام احمد قادیانی کو نبی مان کر ہزاروں روپے کا چندہ عمر بھردیتے رہو اور قادیان کے بہشتی مقبرہ میں دفن ہو جاؤ تو یقینا جنتی بن جاؤ گے۔ اب مرزاقادیانی کی بعثت کے بعد جنت میں جانے کا یہی ایک حتمی اور یقینی راستہ کھلا ہوا ہے۔ باقی سارے راستے جہنم کی طرف لے جانے والے ہیں۔ اسی لالچ میں کئی لوگوں نے اپنی زندگیاں تباہ کر ڈالیں۔
حالانکہ خود مرزاقادیانی کی اپنی وحی کے پیش نظر خود ان کا جنت میں داخل ہونا محال ہے۔ مثلاً مرزاقادیانی کی ایک مشہور وحی ہے: ’’یااٰدم اسکن انت وزوجک الجنۃ ویامریم اسکن انت وزوجک الجنۃ ویااحمد اسکن انت وزوجک الجنۃ‘‘
(براہین احمدیہ ص۴۹۶، خزائن ج۱ ص۵۹۰)
مرزاقادیانی کی یہی وحی ’’تذکرہ‘‘ (جو قادیانیوں کا قرآن کہلاتا ہے) میں بھی درج ہے۔ اس کی تشریح خود مرزاقادیانی نے یہ کی ہے کہ اس وحی کی رو سے میری تین بیویاں ہوں گی اور تینوں بیویوں کے وقت میرے تین نام ہوں گے۔ پہلی بیوی حرمت بی بی کے وقت میرا نام آدم رکھا گیا ہے۔ دوسری بیوی نصرت جہاں کے وقت میرا نام مریم رکھاگیا ہے۔ (اب یہ قادیانی وحی کا