البشر‘‘ اﷲ کی قسم یہ کسی انسان کا کلام نہیں۔ اسی لئے تو اس واضح چیلنج ’’فأتوا بسورۃ من مثلہ‘‘ کے باوجود کوئی ایک آیت بھی اس کے مقابلے میں نہ لاسکا۔ عرب جس پاک کتاب کا مقابلہ کرنے سے قاصر رہے۔ (باوجود اہل زبان ہونے کے) مرزاقادیانی اپنے آپ کو اور اپنی وحی کو اس کے ساتھ مناسبت دیتا ہے کہ میں قرآن ہی کی طرح ہوں۔
مرزاقادیانی کے مخلص چیلو
جب غلام احمد قرآن ہی کی طرح ہے تو پھر تمہیں قرآن مجید کے درس اور قرآن کے اردو، انگریزی اور دیگر زبانوں کے ترجموں کی کیا ضرورت ہے۔ جب مرزاملعون کا دعویٰ ہے کہ میں قرآن ہی کی طرح ہوں اور وہ اپنا فوٹو (تصویر) بھی کھچوا کر تمہیں دے گیا ہے۔ پس تمہیں جہاں کہیں بھی قرآن حکم یا کسی زبان میں اس کی تفسیر کی ضرورت محسوس ہو۔ غلام احمد کی تصویر (فوٹو) وہاں بھیج دیا کرو۔ بڑا ہی آسان نسخہ ہے۔ ہینگ لگے نہ پھٹکڑی رنگ بھی چوکھا آئے۔
مرزاغلام احمد قادیانی لکھتا ہے: ’’شخصے پائے من بوسید من گفتم کہ سنگ اسود منم‘‘
(تذکرہ ص۳۶)
ایک صاحب نے میرے پاؤں کو بوسہ دیا تو میں نے کہا کہ حجر اسود میں ہوں۔
مرزا قادیانی کہتا ہے ؎
زمین قادیان اب محترم ہے
ہجوم خلق سے ارض حرم ہے
(درثمین اردو ص۵۲)
قادیانیو!
یہاں اس شعر میں تو آپ کے حضرت نے کمال ہی کر دیا۔ کیا یہی وہ مرزا کا ایجاد کردہ علم کلام ہے۔ جس پر تمہیں ناز ہے؟ ذرا کان کھول کر سنو۔ مرزاکہتا ہے کہ قادیان کی زمین قابل عزت ہے اور لوگوں کا ہجوم زیادہ ہونے کی وجہ سے ’’ارض حرم‘‘ بن گئی ہے۔ اب تو تمہیں حج کرنے کے لئے کعبۃ اﷲ جانے کی ضرورت نہیں رہی۔ قادیان کی زمین ’’ارض حرم‘‘ بن گئی ہے۔ مرزاحجر اسود ہے۔ (اب مرزاقادیانی کے مزار کے بوسے لئے جاتے ہیں) ’’انا اعطینک الکوثر‘‘ مرزاقادیانی کا الہام پہلے سے موجود ہے۔ (البشریٰ ج۲ ص۱۰۹)
قادیان کی کسی گندی ڈھاب کو آب زمزم سمجھ لو۔ سب کچھ پورا ہوگیا۔ مگر ایک بات یاد رکھنا کہ ’’قادیان‘‘ وہی جگہ ہے جس کے متعلق تمہارے مجدد، ظلی اور بروزی نبی کا الہام ہے۔