رہی تو جلسہ شروع ہونے کے بعد متذکرۂ بالا تناسب سے جگہ کی گنجائش کے پیش نظر ٹکٹ تقسیم کر دئیے جائیں گے۔ یہی صورت دوسرے دن کے لئے ہوگی۔ دونوں دنوں کے ٹکٹ کے رنگ الگ الگ ہوں گے اور فریقین کے مشترکہ خرچ سے چھاپے جائیں گے۔
۷… شرائط طے شدہ مورخہ ۲۳؍اگست ۱۹۶۳ء ،۲۸؍ستمبر ۱۹۶۳ء اور ۷؍نومبر ۱۹۶۳ء میں فریقین میں سے کوئی فریق اگر کسی ایک شرط کی تکمیل میں ارادۃً یا سہواً کوتاہی کرے یا گریز کرنے کی کوشش کرے گا تو یہ اس فریق کی مناظرہ سے فراری متصور ہوگی اور دوسرے فریق کے عوام کو مطلع کرنے کے لئے ہر قسم کا اختیار ہوگا۔ اگر کوئی شرط دوسری شرط کے خلاف ہو تو آخری طے شدہ شرط قال عمل ہوگی۔ فقط:
نمائندہ جماعت احمدیہ یادگیر
نمائندہ مناظرہ کمیٹی اہل سنت والجماعت یادگیر
دستخط: سیٹھ محمد الیاس صاحب احمدی
دستخط: مولوی عبدالرحیم صاحب وکیل
دستخط مکرم نجم الہدیٰ، دستخط: مکرم عبدالصمد افغانی
اشہد ان لا الہ الا اﷲ واشہد ان محمدا عبدہ ورسولہ۰
اما بعد! فاعوذ باﷲ من الشیطن الرجیم۰ بسم اﷲ الرحمن الرحیم
نحمدہ ونصلے علے رسولہ الکریم!
خدا کے فضل اور رحم کے ساتھ … ہو الناصر
وفات مسیح ناصری علیہ السلام پر جماعت احمدیہ کا پہلا پرچہ
یہ ایک مسلمہ مسئلہ ہے۔ جس پر ہم اور ہمارے مسلمان بھائی اور ساری دنیا متفق ہے کہ جو انسان اس دنیا میں پیدا ہوتا ہے۔ وہ ایک طبعی عمر پاتا اور بچپن جوانی اور بڑھاپے کی منزلوں میں سے گزر کر آخر فوت ہو جاتا ہے۔ پھر یہ بھی ایک متفقہ طور پر تسلیم شدہ بات ہے کہ دنیا میں قریباً ایک لاکھ چوبیس ہزار پیغمبر مبعوث ہوئے۔ جو اپنا اپنا فرض ادا کر کے وفات پاگئے اور ہمارے سید ومولانا حضرت محمد مصطفیٰﷺ بھی اﷲتعالیٰ کا پیغام پہنچا کر اور ایک طبعی عمر پاکر فوت ہوگئے۔
لیکن یہ عجیب اور حیرت انگیز بات ہے کہ آج ہمارے کچھ مسلمان بھائی اس قانون قدرت کو ماننے اور حضرت محمد عربیﷺ کو فوت شدہ تسلیم کرنے کے باوجود یہ عقیدہ رکھتے ہیں۔ کہتے ہیں کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام قریباً دوہزار سال گزرنے پر بھی آج تک بجسدہ العنصری زندہ آسمان پر بیٹھے ہیں۔ حالانکہ قرآن کریم، حدیث شریف اور بزرگان سلف اور عقل سلیم کا فیصلہ یہ