ہوں۔} خدا پر ایمان لانے کے ساتھ ساتھ ختم نبوت پر ایمان لانے کا مطالبہ اسی لئے کیا جارہا ہے کہ ختم نبوت پر ایمان لائے بغیر آپﷺ کی رسالت پر ایمان لانا کافی نہیں ہے اور نہ آئندہ کے لئے ایمان محفوظ رہ سکتا ہے۔
ختم نبوت کا علم ہر مسلمان کے لئے ضروری ہے
اگر کسی شخص کو اپنے ایمان اور اسلام کی پوری حدود کا علم نہیں ہے اور ان حدود پر حملہ کرنے والوں سے بھی باخبر نہیں ہے تو اسے نہ اپنے اسلام کی حدود کے تحفظ کا احساس ہوسکتا ہے نہ ان حدود پر شبخون مارنے والے بدنیت ڈاکوؤں کا سراغ مل سکتا ہے۔ برائیوں اور گناہوں سے نفرت وکراہت اور ان سے بچنے کا احساس اسی وقت پیدا ہوتا ہے جب کہ ان کا پہلے سے علم حاصل ہو۔
حضورﷺ کی صفت رسالت اور شان ختم نبوت کے بارے میں اگر مکمل معلومات حاصل نہ ہوں تو پھر جھوٹے نبیوں کے جال سے بچ نکلنا مشکل ہو جاتا ہے۔ حضرت عمرؓ کا مشہور حکیمانہ مقولہ ہے: ’’من لم یعرف الشریقع فیہ (الفاروق)‘‘ جو شخص برائی سے بالکل واقف نہیں ہے۔ وہ برائی میں مبتلا ہوگا۔
علمائے دین نے اسی خطرے کے پیش نظر لکھا ہے کہ اگر آدمی یہ نہ سمجھے کہ محمدﷺ آخری نبی ہیں تو وہ مسلمان نہیں ہے۔ کیونکہ یہ ان باتوں میں سے ہے۔ جن کا جاننا اور ماننا ضروریات دین میں سے ہے۔ (الاشباہ والنظائر کتاب السیر ص۱۵۲)
اس لئے نبوت کا جھوٹا دعویٰ کرنے والے قیامت سے پہلے کئی لوگ اٹھیں گے۔
علامہ ابن کثیرؒ فرماتے ہیں: ’’وقد اخبر اﷲ تعالیٰ فی کتابہ ورسولہ فی السنۃ المتواترۃ عنہ انہ لا نبی بعدی لیعلموا ان کل من ادعیٰ ہذا المقام بعدہ فہو کذاب افاک دجال ضال مضل (ابن کثیر ج۶ ص۳۸۴)‘‘ {اﷲتعالیٰ نے اپنی کتاب میں اور اس کے رسول نے احادیث متواترہ میں ختم نبوت کا اعلان اس لئے فرمایا ہے تاکہ معلوم ہو جائے کہ جو شخص اب اس منصب (نبوت) کا دعویٰ کرے گا وہ سخت جھوٹا، افتراء پرداز، دجال اور پرلے درجے کا گمراہ اور دوسروں کو گمراہ کرنے والا ہے۔}
اس سے واضح ہو جاتا ہے کہ ہر مسلمان کے لئے شعوری طور پر ختم نبوت پر ایمان لانا، اسے عقیدہ بنانا پھر پوری زندگی میں اس پر قائم رہنا تحفظ ایمان اور تکمیل دین کے لئے نہایت