کہ کوئی صحیح الدماغ انسان آنحضورﷺ کے بعد نبوت کا دعویٰ ہی نہیں کر سکتا۔ اگر کرتا ہے تو جھوٹے انسان کی کوئی بات عقل مند انسان کے لئے قابل توجہ نہیں ہے۔ ایسے لوگ عجائب گھر کی زینت تو بن سکتے ہیں تاکہ دیکھنے والوں کو عبرت حاصل ہو۔ اس کے علاوہ ان سے کسی اور بات کی توقع رکھنا گویا کیکر میں انگور لگنے کی خوش فہمی ہے۔ شیطان کا فریب اگر جھوٹا نبی کھڑا کر دے تو اس سے دھوکہ نہ کھانا چاہئے۔ گمراہی اور فریب کاری کا کام لینے کے لئے وہ ہر طبقہ سے اپنے نمائندے کھڑے کر سکتا ہے۔
نبوت کا دعویٰ کوئی کھیل نہیں کہ جو شخص چاہے۔ اٹھ کر نبوت کا دعویٰ کر ڈالے اور اس سے پہلے کے خدا ورسول پر ایمان لانے والے تمام لوگوں کو یک دم کافر قرار دے ڈالے۔ نبوت تو لوگوں کو دوزخی اور جنتی بنانے کا نہایت اہم معیار ہوتا ہے۔ نبی اگر سچا ہو تو انکار کرنے والے جہنمی قرار پاتے ہیں اور جھوٹا اور مفتری ہو تو یہ اپنے ساتھ اپنی امت کو بھی دوزخ کا ایندھن بنانے کا باعث ہوگا۔ جس پر عوام کی فلاح ونجات کا مدار اور دنیا میں حق وباطل کا معیار ہو۔ اسے بچوں کا کھیل نہیں بننے دیا جاتا۔
مرزائیوں کے مذہبی روپ کا مغالطہ
سرسری نگاہ میں بعض سادہ حضرات کو مرزائیوں کے مذہبی وظائف وتبلیغ اور ان کے مذہبی رنگ ڈھنگ سے دھوکہ لگ سکتا ہے اور اس جال سے بھی یہ عوام کو ورغلایا کرتے ہیں۔ نماز، روزہ، کلمہ اور تلاوت کلام پاک سے اپنی اسلامیت کا اشتہار دیتے رہتے ہیں۔ لیکن اگر اس ظاہری مذہبی آئینہ میں مسیلمہ کذاب کا چہرہ دیکھا جائے تو وہ بھی خیر القرون کا نماز روزہ ادا کرنے والا اور آنحضورﷺ کی رسالت کا اقرار کرنے والا مذہبی انسان نظر آئے گا۔ اس کے ساتھ ساتھ اس کے اسلام اور بہ ظاہر دینی بہروپ کا کالعدم کرنے والا اور اس کی تمام نیکیوں کو ڈھادینے والا اس کا دعویٰ نبوت کا جھوٹا اعلان بھی تھا۔ چنانچہ آنحضورﷺ کو اس نے جو خط لکھا تھا تاریخ طبری میں اس کے یہ الفاظ منقول ہیں۔ ’’من مسیلمۃ رسول اﷲ الیٰ محمد رسول اﷲ سلام علیک فانی قد اشرکت فی الامر معک‘‘ (طبری ج۲ ص۲۰۳)
’’اﷲ کے رسول مسیلمہ کی طرف سے اﷲ کے رسول محمد پر بعد از سلام واضح ہو کہ میں آپ کے ساتھ کارنبوت میں شریک کیاگیا ہوں۔‘‘ لیکن اسلام کے رمز شناس اور ختم نبوت کا حقیقی مفہوم سمجھنے والے صحابہ کرامؓ کا متفقہ فیصلہ اور اس مسئلہ کا عملی حل زمانے کو تاریخ میں اس صورت میں محفوظ ہے کہ مسلمانوں کے خلیفہ اوّل حضرت ابوبکر صدیقؓ نے ۱۱ھ خالد بن ولیدؓ کی قیادت میں