قصر نبوت کے نقب زن کا پہلا حملہ
۱… ’’یہ بات روزروشن کی طرح ثابت ہے کہ آنحضرتﷺ کے بعد نبوت کا دروازہ کھلا ہے۔‘‘ (حقیقت النبوۃ ص۲۲۸)
۲… ’’آنحضرتﷺ کے بعد بعثت انبیاء کو بالکل مسدود قرار دینے کا یہ مطلب ہے کہ آنحضرتﷺ نے دنیا کو فیض نبوت سے روک دیا۔‘‘ (حقیقت النبوۃ ص۱۸۶،۱۸۷)
۳… ’’اﷲتعالیٰ نے آنحضرتﷺ کو خاتم بنایا۔ یعنی آپ کو افاضہ کمال کے لئے مہردی۔ جو کسی اور نبی کو ہرگز نہیں دی گئی۔ اسی وجہ سے آپ کا نام خاتم الانبیاء ٹھہرا۔ یعنی آپ کی پیروی کمالات نبوت بخشتی ہے اور آپ کی روحانی توجہ نبی تراش ہے۔ یہ قوت قدسیہ کسی اور نبی کو نہیں ملی۔‘‘ (حقیقت الوحی ص۹۷ حاشیہ، خزائن ج۲۲ ص۱۰۰)
۴… ’’یہ بات روز روشن کی طرح ثابت ہے کہ آنحضرتﷺ کے بعد نبوت کا دروازہ کھلا ہے۔ مگر نبوت صرف آپ کے فیضان سے مل سکتی ہے۔ براہ راست نہیں مل سکتی۔‘‘
(حقیقت النبوۃ ص۲۲۸)
حالانکہ نبوت سراسر خداتعالیٰ کا انتخاب ہوتا ہے۔ لیکن جعلی نبوت درآمد کرنے کے لئے ایسی نامعقول باتیں کرنی پڑتی ہیں اور یہی اس کے جھوٹا ہونے کی دلیل ہیں۔
۵… ’’ورنہ ایک نبی تو کیا میں تو کہتا ہوں ہزاروں نبی ہوں گے۔‘‘ (انوار خلافت ص۶۲)
شاید خداتعالیٰ نے مرزاقادیانی کے بیٹے کے ہاتھ ان کی فہرست تھمادی ہے اور ان کی نبوت جاری کرنے کے لئے اپنا پہلا فیصلہ جو آنحضورﷺ کے ذریعہ سنایا گیا، منسوخ کر دیا ہو۔
خدا اور رسول کا مقابلہ
ایک جھوٹا نبی یا اس کا پیرو کس ڈھٹائی کے ساتھ خم ٹھونک کر اعلان بالجہر کرتا ہے۔
۱… ’’اگر میری گردن کے دونوں طرف تلوار بھی رکھ دی جائے اور مجھے کہا جائے کہ تم یہ کہو کہ آنحضرتﷺ کے بعد نبی نہیں آئے گا تو میں اسے ضرور کہوں گا کہ تو جھوٹا ہے، کذاب ہے۔ آپ کے بعد نبی آسکتے ہیں اور ضرور آسکتے ہیں۔‘‘ (انوار خلافت ص۶۵)
کتنا زبردست چیلنج ہے۔ خدا ورسول کو! کہ تم نے نبوت کا دروازہ بند کر دیا تو کیا ہم نبی بننے سے باز رہ سکتے ہیں۔ تلواروں کے سائے میں بھی جنون نبوت ٹھیک ہونے والا نہیں ہے۔