اب چھوڑ دو جہاد کا اے دوستو خیال
دین کے لئے حرام ہے اب جنگ وجدال
(تحفہ گولڑویہ ص۲۷، خزائن ج۱۷ ص۷۷)
دین کے لئے تولڑنا حرام لیکن بے دینی کے لئے حلال ہوگیا۔
دنیا میں سب سے بڑا عذاب ظالموں کی غلامی ہے
کفار کی غلامی دنیا میں مسلمان کے لئے بہت بڑا عذاب ہے۔ جس سے نجات دلانے کے لئے انبیاء کرام مبعوث ہوئے۔ لیکن انگریزی حکومت مرزائی امت کے لئے سایہ رحمت، ان کی وفاداریوں کا مرکز اور ان کی ترکتازیوں کی ڈھال ہے۔ مسلم معاشرے کی قطع وبرید، قرآن وحدیث کی واضح تعلیم میں تحریف وتاویل کی جسارت اور نئی نبوت کے ذریعہ مسلمانوں کے عقائد وایمان میں تزلزل پیدا کرنے کے لئے غیراسلامی ریاست سے بڑھ کر موزوں اور کوئی نظام نہیں ہے۔ کیونکہ اسلامی ریاست میں کفر وارتداد کی تعلیم وتبلیغ کی اجازت نہیں مل سکتی۔
پاکستان کی مخالفت بھی اسی بنیاد پر تھی اور انگریزوں کے بعد ہندوؤں کی غلامی بھی انہیں قبول تھی۔ لیکن جھوٹی نبوت کی تمام کرامات محمدی بیگم کے نکاح کی طرح جھاگ کی مانند بیٹھ گئیں اور مرزائیوں کے علی الرغم جمہوریہ اسلامیہ پاکستان معرض وجود میں آگیا اور اب پاکستان میں اسلامی نظام کے فروغ کے لئے سعی وجہد کرنے والی جماعتوں کے اس لئے شدید مخالف ہیں کہ اسلامی آئین اور صحیح اسلامی ریاست کے اندر تحریف وارتداد اور نبوت سازی کا کاروبار آزادی سے چل نہیں سکتا اور مسلمان فرقہ کا نقاب اوڑھ کر بے خبر اور سادہ مسلمانوں کے ایمان پر ڈاکہ نہیں ڈالا جاسکے گا۔ ایک طرف جھوٹ اور افتراء کے زور سے مسلم معاشرے میں فکری انتشار اور ذہنی پراگندگی پیدا کر کے اپنی افرادی قوت بڑھانا چاہتے ہیں۔ دوسری طرف حکومت وقت کے تمام اہم شعبوں میں اپنے آدمی داخل کر کے اقتدار پر بھی قبضہ کرنا چاہتے ہیں۔ تاکہ کسی بھی وقت مسلمان کے انتقامی ردعمل یا ان کے غیظ وغضب کا سیلاب اٹھ کر ہماری کائنات نبوت کو نگل نہ لے۔ اگر اسلامی حکومت انہیں آئینی طور پر غیرمسلم قرار دے کر اقلیت قرار دے دے تو یہ مسلمانوں کے لئے ایک فرقہ کی حیثیت سے مسلمانوں کو دھوکہ نہیں دے سکیں گے۔ جیسا کہ عیسائی، یہودی، سکھ اور ہندو فرقے ہیں۔
۲… اقلیت کے تناسب سے ملازمتوں کا کوٹہ حاصل کر سکیں گے۔ غیرمسلم ہونے کی بنیاد پر اسلامی ریاست کا کلیدی اسامیوں پر متعین نہیں رہ سکتے اور خود ان کا اپنا تحفظ بھی اقلیت کی حیثیت