خواب سچے نکل آتے ہیں تو بالفرض اگر مرزاقادیانی کی ایک آدھ گول مول پیش گوئی سچی ثابت ہو جائے تو اس کے لئے باعث فخر نہیں۔ لیکن مرزاقادیانی کو اپنی پیش گوئیوں کے سچا ہونے پر بڑا ناز ہے۔ ذیل میں چند پیش گوئیاں پیش کی جاتی ہیں۔ جنہیں مرزاقادیانی نے خاص طور سے اپنے صدق وکذب کا معیار قرار دیا۔ ورنہ مرزاقادیانی نے تو اپنی پیش گوئیوں کی تعداد ہزاروں نہیں بلکہ لاکھوں تک لکھی ہے۔ ’’میرے نشان تین لاکھ تک پہنچتے ہیں۔‘‘
(تتمہ حقیقت الوحی ص۶۸، خزائن ج۲۲ ص۵۰۳)
’’اب تک دس لاکھ سے زیادہ نشان ظاہر ہوچکے ہیں۔‘‘
(تذکرۃ الشہادتین ص۴۱، خزائن ج۲۰ ص۴۳)
پہلی پیش گوئی متعلقہ منکوحہ آسمانی
الف… مرزاقادیانی کی آسمانی منکوحہ (محمدی بیگم) مرزاقادیانی کی حقیقی چچازاد بہن کی دختر تھی۔
ب… مرزاقادیانی کے ماموں زاد بھائی کی لڑکی تھی۔
ج… مرزاقادیانی کی زوجۂ اوّل کے چچازاد بھائی کی بیٹی تھی۔
د… مرزاقادیانی کے بیٹے فضل احمد کی بیوی کی ماموں زاد بہن تھی۔
ان نسبی تعلقات سے پتہ چلتا ہے کہ محمدی بیگم مرزاقادیانی کے قریبی رشتہ میں سے تھی اور پیغام نکاح کے وقت ان کی عمریں حسب ذیل تھیں۔ مرزاقادیانی خود لکھتا ہے: ’’ہذہ المخطوبۃ جاریۃ حدیثۃ السن عذراء وکنت حینٔذ جاوزت الخمسین‘‘ یہ لڑکی ابھی چھوکری ہے اور میری عمر اس وقت پچاس سال سے زیادہ ہے۔
(آئینہ کمالات اسلام ص۵۷۴، خزائن ج۵ ص۵۷۴)
آئینہ کمالات اسلام میں مرزاقادیانی کے دل میں تحریک نکاح پیدا ہونے کی وجہ یہ معلوم ہوتی ہے کہ احمد بیگ والد محمدی بیگم نے چاہا کہ اپنی ہمشیرہ کی زمین کا بذریعہ ہبہ مالک بن جائے۔ جس کا خاوند کئی سال سے مفقود الخبر تھا۔ چونکہ اس اراضی کے ہبہ کرانے میں مرزاقادیانی کی رضامندی کی بھی ضرورت تھی۔ اس لئے احمد بیگ کی بیوی نے مرزاقادیانی کے پاس جاکر کہا کہ آپ اس ہبہ پر رضامند ہو جائیں۔ مرزاقادیانی نے بات کو استخارہ کے بہانے سے ٹال دیا۔ پھر خود احمد بیگ مرزاقادیانی کے پاس آیا اور اس نے نہایت عاجزی سے التجاء کی۔ بقول مرزاقادیانی وہ زارزار روتا تھا، کانپتا تھا اور معلوم ہوتا تھا کہ اس کا یہ غم اسے ہلاک کر دے گا۔ مرزاقادیانی نے اسے کہا کہ میں استخارہ کرنے کے بعد تمہاری مدد کروں گا۔ چنانچہ مرزاقادیانی