چنانچہ مرزاقادیانی کہتے ہیں:
۱… ’’ورأیتنی فی المنام عین اﷲ وتیقنت اننی ہو، میں نے اپنے آپ کو خواب میں دیکھا کہ میں اﷲ ہوں اور میں نے یقین کر لیاکہ بیشک میں وہی ہوں۔‘‘
(آئینہ کمالات ص۵۶۴، خزائن ج۵ ص۵۶۴)
۲… ’’انت منی وانا منک، تو مجھ سے ظاہر ہوا میں تجھ سے۔‘‘
(حقیقت الوحی ص۷۴، خزائن ج۲۲ ص۷۷)
یہاں بھی قرار نہ آیا تو تنزل ہوا۔ ’’انت منی بمنزلۃ ولدی‘‘ تو مجھ سے بمنزلہ فرزند کے ہے۔ (حقیقت الوحی ص۸۶، خزائن ج۲۲ ص۸۹)
اب خدائی صفات کا ظہور ہوتا ہے۔ ’’اعطیت صفۃ الافناء والاحیاء من رب الفعال‘‘ رب فعال کی طرف سے مارنے اور زندہ کرنے کی صفت مجھے دے دی گئی ہے۔ (خطبہ الہامیہ ص۲۳، خزائن ج۱۶ ص۵۵،۵۶)
حضور اکرمﷺ نے دجال کے بارے میں فرمایا تھا کہ استدراج کے طور پر وہ اپنے مخالف کو قتل کر کے پھر زندہ کرے گا اور اپنے بارے میں سوال کرے گا تو اس قسم کا دعویٰ مرزاقادیانی بھی کر رہے ہیں۔
دعویٰ نبوت سے قبل حضرت مسیح کے روپ میں
۱… ’’میرا دعویٰ یہ ہے کہ میں وہ مسیح موعود ہوں۔ جس کے بارے میں خداتعالیٰ کی تمام کتابوں میں پیشین گوئیاں ہیں۔‘‘ (ضمیمہ تحفہ گولڑویہ ص۱۱۸، خزائن ج۱۷ ص۲۹۵)
اگر کسی صاحب علم نے کسی آسمانی کتاب میں قادیان کے خود ساختہ مسیح موعود کا تذکرہ پڑھا ہو تو وہ ضرور اسے مشتہر کرے۔ ورنہ جھوٹی نبوت کے ہاتھ کی صفائی کی داد ضرور دے۔
ایک اور الہام یا احلام کا معمہ نمبر:۱، قادیانی نبی کی زبانی
۱… ’’اس اﷲ نے براہین احمدیہ کے تیسرے حصہ میں میرا نام مریم رکھا۔ میں نے دو برس تک صفت مریمیت میں پرورش پائی۔ پھر مریم کی طرح عیسیٰ کی روح مجھ میں نفخ کی گئی اور استعارہ کے رنگ میں مجھے حاملہ ٹھہرایا گیا اور آخر کئی مہینے کے بعد جو دس مہینے سے زیادہ نہیں مجھے مریم سے عیسیٰ بنایا گیا۔‘‘ (کشتی نوح ص۴۶،۴۷، خزائن ج۱۹ ص۴۹،۵۰)
خود ہی اپنی جنس تبدیل کر کے حاملہ ہو جاتا اور پھر خود ہی عیسیٰ بن کر نمواد ہو جانا پیغمبر کی ولادت کا نادر نمونہ ہے۔