مرزاقادیانی کا اپنے مخالفین پر جہنمی ہونے کا فتویٰ
’’مجھے خدا کا الہام ہے جو شخص تیری پیروی نہ کرے گا اور تیری بیعت میں داخل نہ ہوگا اور تیرا مخالف رہے گا۔ وہ خدا اور رسول کی نافرمانی کرنے والا جہنمی ہے۔‘‘
(مجموعہ اشتہارات ج۳ ص۲۷۵، معیار الاخیار ص۸)
دوسری جگہ لکھا ہے: ’’اب ظاہر ہے کہ ان الہامات میں میری نسبت باربار بیان کیاگیا ہے کہ یہ خدا کا فرستادہ، خدا کا مامور، خدا کا امین اور خدا کی طرف سے آیا ہے۔ جو کچھ کہتا ہے اس پر ایمان لاؤ اور اس کا دشمن جہنمی ہے۔‘‘ (انجام آتھم ص۶۲، خزائن ج۱۱ ص۶۲)
ان حوالہ جات میں مرزاملعون نے کس ڈھٹائی اور غیظ وغضب سے بھرے ہوئے الفاظ میں تمام مسلمانان عالم کو جو اس کے جھوٹے اور انٹ سنٹ الہامات کو نہیں مانتے اور اس کی جھوٹی نبوت پر ایمان نہیں لاتے، جہنمی قرار دیا ہے۔ (جب کہ قرآن وحدیث کی رو سے سب سے بڑا جہنمی تو مرزاغلام احمد قادیانی خود ہے)
مرزاقادیانی کی بیعت ہی باعث نجات ہے
حضرت نبی کریمﷺ سے لے کر آج تک تمام مسلمانوں کا متفقہ عقیدہ یہی ہے کہ قرآن مجید، سنت نبوی اور حدیث شریف پر ایمان لانا اور ان پر عمل کرنا ہی نجات کے لئے ضروری ہے۔ جیسا کہ ارشاد خداوندی ہے۔ ’’اطیعوا اﷲ والرسول لعلکم ترحمون‘‘ اﷲتعالیٰ اور اس کے رسول برحق محمد مصطفیٰﷺ کی تابعداری کرو۔ تاکہ تم پر رحم کیا جائے۔ مگر مرزاقادیانی قرآن وحدیث کے خلاف یوں لکھتا ہے: ’’اب دیکھو کہ خدا نے میری وحی اور میری تعلیم اور میری بیعت کو نوح کی کشتی قرار دیا اور تمام انسانوں کے لئے اس کو مدارنجات ٹھہرایا۔ جس کی آنکھیں ہوں دیکھے اور جس کے کان ہوں سنے۔‘‘ (اربعین نمبر۴ ص۶ حاشیہ، خزائن ج۱۷ ص۴۳۵)
لاہوری مرزائی اپنے مجدد کی اس عبارت کو ذرا غور سے دیکھیں کہ کیا کرشن قادیانی نے اسلامی مسائل کی تجدید کی ہے یا سرے سے ہی اسلامی اصولوں کو بدل ڈالا ہے۔ مرزاقادیانی سے پہلے ایک پکا کافر اور مشرک کلمہ ’’لا الہ الا اﷲ محمد رسول اﷲ‘‘ پڑھ کر قرآن اور سنت نبویؐ پر عمل کر کے نجات کا مستحق ہو جاتا تھا۔ مگر اب کوئی لاکھ مرتبہ بھی کلمہ پڑھے اور ساری زندگی قرآن وسنت پر بھی عمل کرتا رہے تو اس کی نجات نہیں ہوسکتی۔ جب تک کہ مرزاملعون کی بیعت نہ کرے اور اس کی تعلیم پر عمل نہ کرے۔ مرزاقادیانی نے اسلامی اصولوں کو منسوخ کرنے میں کون سی کسر باقی چھوڑی ہے؟ مرزاقادیانی نے دوسری جگہ لکھا ہے: ’’خدا کی قسم میں غالب ہوں اور