تو گویا اس امت کے گواہ قیامت کے دن صرف نبی کریمﷺ ہی ہوں گے۔ دوسری جگہ فرمایا: ’’لیکون الرسول شہیداً علیکم وتکونوا شہداء علی الناس (الحج:۷۸)‘‘ {تاکہ رسولؐ تمہارا گواہ ہو اور تم لوگوں کے گواہ بنو۔}
ہر نبی اپنی امت کا گواہ ہوتا ہے اور امت مسلمہ کے گواہ صرف محمد عربیﷺ ہیں۔ اگر اس امت میں کوئی اور نبی پیدا ہونا ہوتا تو یقینا قیامت کے دن اس امت پر کوئی اور گواہ ہوتا۔ اس سے ثابت ہوا کہ اس امت کا صرف وہی پیغمبر گواہ ہے جو خاتم النبیین ہے۔ غرض قرآن مجید میں اس موضوع پر کئی اور آیات بھی ہیں۔ لیکن طوالت کے خوف سے انہی پر اکتفا کیا جاتا ہے۔
ختم نبوت ازروئے احادیث
نبی کریمﷺ فرماتے ہیں: ’’کلما ہلک نبی خلفہ نبی وانہ لا نبی بعدی (صحیح بخاری ج۱ ص۴۹۱)‘‘ {(مجھ سے پہلے) جب ایک نبی گزر جاتا تو اس کے بعد دوسرا نبی آجاتا اور میرے بعد کوئی نبی نہیں۔}
ایک اور حدیث میں ہے (حضرت ابوذر فرماتے ہیں) ’’قال رسول اﷲﷺ یا اباذر اوّل الانبیاء اٰدم واٰخرہم محمد (کنزالعمال ج۱۱ ص۴۸۰، حدیث نمبر۳۲۲۷۵۹)‘‘ {کہ رسول اﷲﷺ نے فرمایا کہ سب انبیاء میں پہلے آدم علیہ السلام ہیں اور سب سے آخر میں محمد(ﷺ)۔}
ایک اور حدیث میں اس طرح ہے۔ آنحضرتﷺ نے فرمایا کہ: ’’انا اٰخرالانبیاء وانتم اٰخر الامم (سنن ابن ماجہ)‘‘ {میں آخری نبی ہوں اور تم سب سے آخری امت ہو۔}
اسی طرح ایک دوسری حدیث میں ہے: ’’قال رسول اﷲﷺ لا نبی بعدی ولا امۃ بعدی (خصائص کبریٰ سیوطی ج۲ ص۱۷۸)‘‘ {رسول اﷲﷺ نے فرمایا کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں ہوگا اور میری امت کے بعد کوئی امت نہ ہوگی۔}
پھر فرماتے ہیں: ’’ان الرسالۃ والنبوۃ قد انقطعت فلا رسول بعدی ولا نبی (ترمذی کتاب الرؤیا ج۲ ص۵۳)‘‘ {(نبی کریمﷺ نے فرمایا) یقینا رسالت اور نبوت منقطع ہوگئی ہے۔ پس میرے بعد نہ کوئی رسول ہوگا اور نہ کوئی نبی۔}