M
صداقت حضرت مسیح موعود علیہ السلام پر جماعت احمدیہ کا دوسرا پرچہ
معزز سامعین! آپ حضرات نے ہمارے مدمقابل کا جواب سن لیا ہے۔ ہم کو اس جواب پر کوئی تعجب نہیں۔ کیونکہ وہ ہمارے لئے نیا نہیں ہے۔ بھلا دنیا میں وہ کون سا نبی ہوا ہے جس کی مخالفت نہیں کی گئی اور اس کا مذاق نہیں اڑایا گیا اور اس پر بہتان نہیں باندھے گئے۔ پس ہمیں اس جواب پر ذرہ بھی حیرت نہیں ہوئی۔ ’’الا ناء یترشح بما فیہ‘‘ برتن میں سے وہی ٹپکتا ہے۔ جو اس کے اندر ہوتا ہے۔ تقریباً اسی سال سے احمدیت کے مخالفین ایڑی چوٹی کا زور لگارہے ہیں تاکہ کسی طرح اس کی ترقی کو روک سکیں۔ مگر وہ بری طرح ناکام ونامراد اور خائب وخاسر رہے ہیں۔
حضرت بانی ٔ سلسلہ احمدیہ فرماتے ہیں: ’’اے نادانو اور اندھو! مجھ سے پہلے کون صادق ضائع ہوا جو میں ضائع ہو جاؤں گا۔ کس سچے وفادار کو خدا نے ذلت کے ساتھ ہلاک کر دیا۔ جو مجھے ہلاک کر ے گا۔ یقینا یاد رکھو اور کان کھول کر سنو کہ میری روح ہلاک ہونے والی روح نہیں اور میری سرشت میں ناکامی کا خمیر نہیں۔ مجھے وہ ہمت اور صدق بخشا گیا ہے۔ جس کے آگے پہاڑ ہیچ ہیں۔ میں کسی کی پروا نہیں کرتا۔ میں اکیلا تھا اور اکیلا رہنے پر ناراض نہیں۔ کیا خدا مجھے چھوڑ دے گا۔ کبھی نہیں چھوڑے گا۔ کیا وہ مجھے ضائع کر دے گا۔ کبھی نہیں ضائع کرے گا۔ دشمن ذلیل ہوں گے اور حاسد شرمندہ اور خدا اپنے بندے کو ہر میدان میں فتح دے گا۔ میں اس کے ساتھ وہ میرے ساتھ ہے۔ کوئی چیز ہمارا پیوند نہیں توڑ سکتی اور مجھے اس کی عزت اور جلال کی قسم ہے کہ مجھے دنیا اور آخرت میں اس سے زیادہ کوئی چیز بھی پیاری نہیں کہ اس کے دین کی عظمت ظاہر ہو۔ اس کا جلال چمکے اور اس کا بول بالا ہو۔ کسی ابتلاء سے اس کے فضل کے ساتھ مجھے خوف نہیں۔ اگرچہ ایک ابتلاء نہیں کروڑ ابتلا ہوں۔ ابتلاؤں کے میدان میں اور دکھوں کے جنگل میں مجھے طاقت دی گئی ہے۔
من نہ آنستم کہ روز جنگ بینی پشت من
آں منم کان درمیان خاک وخوں بینی سرے
(انوار الاسلام ص۲۱،۲۲)
حضرات! ہم اپنے گزشتہ پرچے میں قرآن مجید میں سے نودلائل پیش کر چکے ہیں۔ جن سے حضرت بانی ٔ سلسلہ احمدیہ حضرت مسیح موعود کی سچائی روز روشن کی طرح ثابت ہے۔