۱… ’’میں بارہا بتلا چکا ہوں کہ میں بموجب آیت (وآخرین منہم لما یلحقوا بہم) بروزی طور پر وہی نبی خاتم الانبیاء ہوں۔‘‘ (ایک غلطی کا ازالہ ص۸، خزائن ج۱۸ ص۲۱۲)
۲… ’’روضہ آدم میرے آنے سے مکمل ہوا۔‘‘
(براہین احمدیہ حصہ پنجم ص۱۱۳، خزائن ج۲۱ ص۱۴۴)
۳… ’’میں خاتم الخلفاء ہوں۔‘‘ (تذکرہ ص۵۳۹، طبع۳)
۴… ’’میرے پر کامل انسانیت کے سلسلہ کا خاتمہ ہے۔‘‘ (براہین احمدیہ حصہ پنجم ص۶۲، خزائن ج۲۱ ص۸۰)
۵… ’’آسمان سے کئی تخت اترے مگر سب سے اونچا تیرا (مرزاقادیانی کا) تخت بچھایا گیا۔‘‘ (تذکرہ ص۳۳۹)
۶… ’’میں خدا کی راہوں میں سے آخری راہ ہوں اور میں اس کے سب نوروں میں سے آخری نور ہوں۔ بدقسمت ہے وہ جو مجھے چھوڑتا ہے۔ کیونکہ میرے بغیر سب تاریکی ہے۔‘‘
(کشتی نوح ص۵۶، خزائن ج۱۹ ص۶۱)
سردست ان ہی چھ حوالوں پر قناعت کریں۔ یہ حوالے مرزاقادیانی کا اصل روپ ظاہر کرنے کے لئے کافی ہیں۔ اس لئے اگر آپ کسی قادیانی سے سوال کریں کہ کیا مرزاقادیانی کے بعد بھی کوئی نبی آئے گا تو فوراً نہیں کا جواب دے گا۔ تب پتہ چلے گا کہ یہ مسئلہ ختم نبوت یا اجرائے نبوت کا نہیں ہے۔ بلکہ آخری نبی کون ہے؟ اس کا جھگڑا ہے۔ جس پر قادیانیوں نے خوامخواہ اجرائے نبوت کا پردہ ڈال رکھا ہے تاکہ جب تک کوئی پکا قادیانی نہ ہو جائے۔ مرزاقادیانی کے عین محمد ہونے کا دعویٰ اور اس کے آخری نبی ہونے کا دعویٰ اس سے پوشیدہ رکھا جائے۔ کیونکہ یہ ایسا عقیدہ ہے جسے جاہل سے جاہل مسلمان بھی برداشت نہیں کر سکتا ہے،۔ لہٰذا قادیانیوں کو چاہئے کہ اس مضمون کے مطالعہ کے فوراً بعد قادیانیت سے توبہ کریں اور اسلام میں داخل ہو جائیں۔
مرزاقادیانی کا کلام قرآن کی طرح قطعی ہے
مرزاقادیانی نے اپنی تمام باتوں کو قرآن قرار دیا ہے اور ’’وما ینطق عن الہوی‘‘ کہا ہے (تذکرہ ص۳۷۸) اور اپنی کتاب خطبہ الہامیہ کے متعلق تمام دنیا کے انسانوں کو قرآن جیسا چیلنج دیا ہے۔ ’’ان کنتم فی ریب مما نزلنا‘‘ (تذکرہ ص۸۰۲) اور مندرجہ ذیل حوالہ میں بھی یہی دعویٰ کیا ہے کہ میری وحی قرآن کے برابر ہے۔ ’’لا ریب فیہ‘‘ (حقیقت الوحی ص۱۳۳، خزائن ج۲۲ ص۱۳۶) اور یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ میرے قلم نے تمام عمر کوئی غلط بات نہیں لکھی۔