یہ باور کراسکیں کہ ان کا بھی وہی عقیدہ ہے جو عامۃ المسلمین کا ہے۔ اپنے آئندہ کے دعوؤں کو ترقی دینے اور بڑھانے کی غرض سے کوئی متضاد سی بات کہہ دی جاتی ہے اور پھر مسلمانوں کے عقیدے کو باربار دہرایا جاتا ہے۔ تاکہ وہ بچاؤ کا کام دے سکے۔ اسی لئے ایک منصوبہ کے تحت پہلے پیری مریدی کا ایک سلسلہ قائم کیا جیسے دوسرے سلسلے ہیں۔ سلسلۂ عالیہ قادریہ، سلسلہ عالیہ چشتیہ، سلسلہ عالیہ سہروردیہ اور سلسلہ عالیہ کمالیہ کے وزن پر اپنا ایک سلسلہ عالیہ احمدیہ قائم کیا۔ پھر یہ سلسلہ بڑھ کر جماعت اور جماعت سے بڑھ کر فرقہ بن گیا۔ مگر جب مرزاقادیانی نے نبوت کا دعویٰ کر دیا تو یہی سلسلہ باقاعدہ ایک امت کی شکل اختیار کر گیا۔ کہنے کو تو ایک قادیانی اس کو اب بھی ایک سلسلہ اور جماعت اور فرقہ ہی کہتا ہے۔ مگر یہ سراسر دھوکہ اور دانستہ فریب ہے۔ مرزاقادیانی نے اس کو سلسلہ اور فرقہ اس وقت کہا جب انہوں نے نبوت کا دعویٰ نہیں کیا تھا۔ دعویٰ نبوت کے بعد وہ جماعت وسلسلہ نہیں بلکہ امت بن چکے ہیں۔ کیونکہ دنیا میں کبھی کوئی نبی ایسا نہیں آیا جس نے کوئی سلسلہ یا فرقہ قائم کیا ہو۔ ہر نبی ایک امت بناتا ہے۔ ’’لکل امۃ رسول‘‘ ہر امت کا ایک رسول ہوتا ہے اور ہر نبی کی ایک امت۔ قادیانی اپنے لئے امت کا لفظ اس لئے استعمال نہیں کرتے کہ اس سے کہیں ان کے تبلیغ ارتداد پر کوئی برا اور مخالف اثر نہ پڑے اور مسلمان عوام ان کے دام فریب میں بآسانی پھنس سکیں اور یہ سمجھتے رہیں کہ ایک نئے نبی کو مان کر بھی امت محمدیہ کے اندر شامل ہیں۔ یہ مرزاقادیانی کے انداز تحریر ہی کا کمال ہے کہ رفتہ رفتہ بھولے بھالے مسلمان عوام کو سلسلہ میں شامل کر کے قادیانی امت میں ڈھال دیا جاتا ہے۔ مگر امت محمدیہ اور قادیانی امت کے درمیان جو خطرناک تضاد وفرق ہے اس کا شعور عام قادیانی میں پیدا ہونے نہیں دیا جاتا۔
محدثیت سے نبوت تک
ابتدائً مرزاقادیانی نے اپنی تحریرات میں خود کو محدث کے رنگ میں پیش کیا ہے اور پھر یہ دعویٰ بڑھتے بڑھتے مہدویت کا روپ اختیار کرگیا۔ کہیں مجددیت کا دعویٰ پیش کیا اور پھر یہ مجددیت نبوت سے قریب تر بنی۔ پھر یہ جزوی نبوت ٹھہری اور پھر سالم نبوت ورسالت قرار دی گئی۔ پہلے نزول قرآن کے بعد وحی کو ناممکن بتلایا۔ مگر رفتہ رفتہ وحی ولایت کا دروازہ کھولا اور وحی ولایت سے گزر کر وحی نبوت کے مدعی بن بیٹھے اور بعد میں وحی نبوت کا مجموعہ شائع کیا جسے تذکرہ کا نام دیا گیا اور جسے عرف عام میں قادیانیوں کا قرآن کہا جانے لگا۔ ابتداء میں اپنی مسیحیت ومہدویت بلکہ نبوت کی راہ ہموار کرنے کے لئے بڑ ہانک دی کہ قیامت تک ہوسکتا ہے کہ ہزاروں مہدی ومسیح پیدا ہوں اور وہ مسیح ابن مریم بھی آسمان سے نازل ہو۔ جس پر حدیث کی ظاہری