عرض مرتب
الحمد للّٰہ وکفیٰ وسلام علیٰ سید الرسل وخاتم الانبیائ۰ اما بعد!
قارئین کرام! لیجئے احتساب قادیانیت کی چالیسویں جلد پیش خدمت ہے۔
ز… اس جلد میں سب سے پہلا رسالہ بنام:
۱… اہل میسور کے ساتھ ۳؍جون۱۹۳۵ء کو فرقہ ضالہ ومضلہ قادیانیہ کا مباہلہ: اہل اسلام میسور کے نمائندہ مولانا محمد عبدالسلام سلیم ہزارویؒ مدرس ٹریننگ کالج میسور اور قادیانی جماعت کے نمائندہ حبیب اﷲ خان کے درمیان ۲۷؍اپریل ۱۹۳۵ء کو تحریری معاہدہ ہوا کہ قادیانیوں اور مسلمانوں کے درمیان ۳؍جون کو مباہلہ ہوگا،۔ وہ معاہدہ کی تحریرات اور قادیانی عقائد پر مشتمل ایک تحریر اس پمفلٹ کے ذریعہ چھپوا کر تقسیم کی گئی۔ (یاد رہے کہ اس پمفلٹ میں قادیانی کتب کے حوالہ جات میں مفہوم کو سامنے رکھا گیا ہے۔ عبارات کے نقل کی پابندی نہیں کی گئی) یہ مباہلہ ہوا یا نہیں؟ فقیر نے کہیں نہیں پڑھا۔ فقیر نے اس مباہلہ کی تفصیلات کے لئے قادیانیوں کی تاریخ احمدیت کو بھی دیکھا تو اس مباہلہ کے متعلق کوئی چیز نہ ملی۔ بظاہر یہی لگتا ہے کہ مباہلہ سے پہلے مرزامحمود کے پاس قادیان میں ٹیچی ٹچ کر کے آیا۔ صبح مرزامحمود نے قادیانی جماعت کو مباہلہ سے روک دیا ہوگا۔ بہرحال یہ غالب گمان ہے۔ ورنہ قادیانی مؤرخ دوست محمد اسے ضرور مبالغہ وکذب آفرینی سے مرچ مصالحہ لگا کر پیش کرتا۔ اس کا خاموش رہنا قادیانی فرار کی غمازی کرتا ہے۔ والعلم عند اﷲ! اس زمانہ کی کہیں کسی کے پاس معلومات ہوں تو بھجوانے پر صحیح رائے قائم کرنی ممکن ہوگی۔
ز… حضرت مولانا محمد اسماعیل صاحب سونگرہ ڈاکخانہ کود ضلع کٹک صوبہ اڑیسہ بہار کے رہنے والے تھے۔ پھرتیلا جسم، قد مائل بہ درازی، رنگ پکا، غضب کا حافظہ، صاحب علم وفضل، زیرک ومعاملہ کی گہرائیوں میں اترنے والا دماغ رکھتے تھے۔ آپ کو اڑیسہ کا ’’امیرشریعت‘‘ مقرر کیاگیا۔ جمعیت علماء ہند اڑیسہ، کٹک کے آپ امیر تھے اور اس کی مرکزی مجلس شوریٰ کے رکن