تعریف کی ہے۔ ہاں دوسری جگہوں پر تعریف بھی کی ہے۔ اسے میں تسلیم کرتا ہوں۔ تو چونکہ مرزاقادیانی نے بہت سی جگہوں میں آنحضرتﷺ کی تعریف بھی کی ہے۔ اس لئے اس کا بطور کاپی رائٹ یہ حق بھی پہنچ گیا کہ بہت جگہ گالی بھی دے دے۔ دوستو! بس اسی پر اکتفاء کرتا ہوں۔ یہ مرزاقادیانی کی تابوت پر یادگیر کے لئے یادگیری کیل سمجھو۔ ابھی فدایان خاتم النبیین اور کل ہندو مسلمان قادیانی بھائیوں کا شکریہ اب تمہارا کام غور کرنا ہے کہ کون دین حق ہے۔ مرزاقادیانی کایا آنحضرتﷺ کا۔ فقط والسلام!
(دستخط شرح) محمد اسماعیل عفی عنہ
مورخہ ۲۵؍نومبر ۱۹۶۳ء
اے اﷲ! تو ان بھائیوں کے دل کو مولوی لوگوں کے دل کو کھول دے تاکہ وہ نور محمدی سے فیض حاصل کریں۔ پنجابی نور سے نہیں۔ (اعجاز احمدی ص۵۲، خزائن ج۱۹ ص۱۶۴) میں انہوں نے خود گوبر کہا ہے تو کیا سرگیں کی یعنی گوبری کی تابعداری کرو گے۔ گوبر کو چھوڑو۔ رحمت اللعالمین کا دروازہ ابھی کھلا ہے۔ لوٹ آؤ، لوٹ آؤ۔
(شرح دستخط) احقر محمد اسماعیل عفی عنہM
صداقت حضرت مسیح موعود (مرزاقادیانی) پر جماعت احمدیہ کا آخری پرچہ
سامعین کرام! صداقت حضرت مسیح موعود کے موضوع پر ہمارا یہ آخری پرچہ ہے۔ آپ نے ہمارے مدمقابل کا تیسرا پرچہ سن لیا اور ان کا انداز تحریر دیکھ لیا ہے اور ان کی زبان کی تہذیب وشائستگی کا بھی خوب اندازہ کر لیا ہے۔ اﷲتعالیٰ نے بالکل سچ فرمایا ہے: ’’یٰحسرۃ علی العباد ما یاتیہم من رسول الا کانوا بہ یستہزؤن (یٰسین)‘‘
یعنی دنیا میں کوئی ایک نبی بھی ایسا نہیں آیا۔ جس کا مذاق نہ اڑایا گیا ہو اور تمسخر اور استہزاء سے کام نہ لیاگیا ہو۔ ہم اپنے گزشتہ پرچے میں کئی نبیوں کے نام لے کر بتا چکے ہیں کہ ان مولویوں نے ان پر ایمان لانے کے باوجود ان پر نہایت ہی گندے الزامات لگائے ہیں۔ چنانچہ ہمارے مدمقابل نے ان تمام حوالوں کو دیکھ اور پڑھ کر ایسی چپ سادھی ہے کہ گویا ہوش وحواس گم ہوگئے ہیں۔ تو جب ان عظیم الشان نبیوں کے ساتھ ان کا یہ ظالمانہ سلوک ہے۔ جن پر ایمان لانے کا انہیں دعویٰ ہے تو حضرت بانی سلسلہ احمدیہ کے تو یہ دشمن ہیں۔ ان کے متعلق یہ جو بھی کہہ اور کر