فکر ونظر کے تمام فتنوں کا علاج صرف کامل اسلامی نظام ہے
اسلام اﷲتعالیٰ کا نازل کردہ ایک ایسا کامل متوازن اور حیات گیر نظام ہے۔ جو قیامت تک کے تمام انسانوں کی زندگی کے تمام مسائل حل کرنے کی نہ صرف صلاحیت رکھتا ہے بلکہ عملاً اس نے ایسا کر کے دکھا بھی دیا ہے۔ اﷲ کا دین اصول جہاں بانی سے لے کر انسان کے اخلاقی وتمدن معیشت ومعاشرت تجارت وسیاست کے لئے ایک مثالی معیار دے کر انسان کو حقوق شناس بنایا ہے۔ اس نظام کی فرمانروائی میں تمام انسانوں کے بنیادی حقوق محفوظ ہوتے ہیں۔ خدا کا دین ایک ایسا پاکیزہ اخلاقی ماحول پیدا کرتا ہے جس کے اندر سب کے یکساں حقوق اور مادی وروحانی ترقی کے لئے ہر ایک کے لئے برابر مواقع ہوتے ہیں۔ دنیا میں ترقی پذیر، مہذب وپرسکون واطمینان بخش زندگی کی ضمانت صرف اسی نظام میں مل سکتی ہے۔ بشرطیکہ اسے چلانے والے اس پر کامل یقین بھی رکھتے ہوں اور اس کے بارے میں مخلص اور نیک نیت بھی ہوں۔ اس نظام کے لانے والے حضرت محمد مصطفیٰﷺ ہیں۔ جنہوں نے اپنی شفاف اور بے داغ سیرت کی روشنی میں اس کے عملی خدوخال اجاگر فرمائے۔ اب آئندہ نہ کسی نئی کتاب، نئی شریعت اور نئی ہدایت کی ضرورت ہے اور نہ کسی نئے نبی کی۔ اسلام اپنی اخلاقی، سیاسی اور معاشی پالیسی کے بہترین نتائج اس وقت پیش کر سکتا ہے جب کہ اسے دنیا میں کامل فرمانروائی کا موقع دیا جائے۔ محض اس کی جزئیات اور بعض حصے آزمانے سے وہ نتائج برآمد نہیں ہوسکتے۔ جن کا اسلام دعویٰ کرتا ہے۔ بدقسمتی سے ہمارے ملک میں نئی نبوت کے ساتھ ساتھ نئے نئے اسلام دشمن نظریات بھی داخل ہونے لگے اور اسلام کی بعض پالیسیوں سے کھلم کھلا عدم اطمینان اور بیزاری کااظہار کیا جارہا ہے۔ تازہ فتنہ سوشلزم کا ہے۔ جو ایک مستقل سیاسی نظام ہے اور اسلامی نظام کے بالکل خلاف ایک لادینی نظریہ ہے۔ جس کے مبلغ کافی عرصہ سے پاکستان میں سرگرم عمل ہیں۔
اسلام کی عالمگیر اور حیات گیر پوزیشن پر ایمان رکھنے والا شخص کسی دوسرے نظام کی ڈگڈگی سے کس طرح متأثر ہوسکتا ہے؟ ایسے شخص کے نزدیک نہ اسلام کامل نظام ہے نہ آنحضورﷺ خاتم الانبیاء ہیں۔ نہ قرآن خدا کی مکمل کتاب ہے۔ اسلام کی معاشی یا اقتصادی پالیسی سے غیرمطمئن ذہن پھر اسلام کے حق میں ہرگز یکسو اور مخلص نہیں رہتے۔ لادینی اور غیرملکی نظریات کے علمبردار اسلامی نظام کے حق میں وفادار اور خیرخواہ نہیں ہوسکتے۔ اس لئے مرزائی اور سوشلسٹ گروہ دونوں آج تک پاکستان میں اس کے لئے رکاوٹیں کھڑی کرتے رہے ہیں۔ دونوں کی ترقی لادینی نظام سے وابستہ ہے۔ ایک گروہ نے حضورﷺ کو ناقص اور اپنے ہی دور کا نبی