۵؍نومبر ۱۹۰۷ء کو شائع کیا اور اس کی پیشانی پر یہ عبارت درج کی۔
’’ہماری جماعت کو لازم ہے کہ اس پیش گوئی کو خوب شائع کریں اور اپنی طرف سے چھاپ کر مشتہر کریں اور یادداشت کے لئے اشتہار کے طور پر اپنے گھر کی نظر گاہوں میں چسپاں کریں۔‘‘ یہ اشتہار جو سراسر لاف وگزاف سے پر تھا۔ اس کو اپنے تمام اخبارات میں شائع کرایا۔ مختلف شہروں میں مرزائیوں نے علیحدہ چھپوا کر بکثرت شائع کیا۔ اس کے چند فقرات درج ذیل ہیں۔
’’اپنے دشمن کو کہہ دے کہ خدا تجھ سے مواخذہ لے گا۔ میں تیری عمر کو بڑھادوں گا۔ یعنی دشمن جو کہتا ہے کہ جولائی ۱۹۰۷ء سے چودہ مہینے تک تیری عمر کے دن رہ گئے ہیں یا ایسا ہی جو دوسرے دشمن پیشین گوئی کرتے ہیں۔ ان سب کو میں جھوٹا کروں گا اور تیری عمر کو بڑھا دوں گا۔ تاکہ معلوم ہوکہ میں خدا ہوں اور ہر ایک امر میرے اختیار میں ہے۔‘‘
یہ عظیم الشان پیش گوئی ہے۔ جس میں میری فتح اور دشمن کی شکست اور میری عزت اور دشمن کی ذلت اور میرا اقبال اور دشمن کا ادبار بیان فرمایا ہے اور دشمن پر غضب اور عقوبت کا وعدہ کیا ہے۔ مگر میری نسبت لکھا ہے کہ دنیا میں تیرا نام بلند کیا جائے گا اور نصرت اور فتح تیرے شامل حال ہوگی اور دشمن جو میری موت چاہتا ہے۔ وہ خود میری آنکھوں کے روبرو اصحاب الفیل کی طرح نابود اور تباہ ہوگا۔ (مجموعہ اشتہارات ج۳ ص۵۹۱)
اس کے بعد ڈاکٹر عبدالحکیم خان صاحب نے اپنا اور الہام شائع کیا کہ مرزاقادیانی مورخہ ۴؍اگست ۱۹۰۸ء تک مر جائے گا۔ (چشمہ معرفت ص۳۲۱،۳۲۲، خزائن ج۲۳ ص۳۳۶)
نتیجہ یہ ہوا کہ ڈاکٹر صاحب کی پیش گوئیوں کے مطابق مرزاقادیانی نے ۲۶؍مئی ۱۹۰۸ء کو اگلے جہاں کی طرف کوچ کر دیا اور اس کے الہام کنندہ کے سب وعدے فتح ونصرت کے غلط نکلے۔
تیسری پیش گوئی مولانا ثناء اﷲ صاحب کے متعلق
مرزاقادیانی نے مولانا ثناء اﷲ صاحب امرتسری کے متعلق مورخہ ۱۵؍اپریل ۱۹۰۷ء کو ایک اشتہار ان الفاظ میں شائع کیا۔
مولوی ثناء اﷲ صاحب کے ساتھ آخری فیصلہ
بسم اﷲ الرحمن الرحیم!
نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم۰ یستنبؤنک احق ہو قل ای وربی انہ الحق!