سرقہ یا تحریف
تحریم نبوت میں گھس کر وہ خصوصی الفاظ واصطلاحات بھی چرالئے جو انبیاء علیہم السلام، امہات المؤمنین اور صحابہ کرامؓ کے لئے مخصوص ہیں۔ مثلا نبی کے ساتھ علیہ السلام، ازواج مطہرات کے ساتھ ام المؤمنین، صحابہ کے لئے رضی اﷲ عنہ، اسی طرح اپنے نام کے ساتھ علیہ السلام، اپنی مستورات کے لئے ام المؤمنین، اپنے پیروکاروں کے لئے رضی اﷲ عنہ کے الفاظ چسپاں کر کے ان مقدس ہستیوں کی توہین کرتے ہیں۔
اس کے بعد سلسلہ اور منصبی توہین ہوتی ہے۔
قرآن کی توہین
۱… ’’انا انزلناہ قریباً من القادیان‘‘ ہم نے اس (قرآن) کو قادیان میں نازل کیا اور خدا کا کلام اس قدر مجھ پر نازل ہوا کہ اگر وہ تمام لکھا جائے تو بیس جزو سے کم نہ ہوگا۔‘‘
(براہین احمدیہ ص۴۹۹، خزائن ج۱ ص۵۹۳)
۲… ’’میں نے کہا تین شہروں کا نام اعزاز کے ساتھ قرآن میں درج ہے۔ مکہ، مدینہ اور قادیان۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۷۷ حاشیہ، خزائن ج۳ ص۱۴۰)
حضرت صدیقؓ اور فاروقؓ کی توہین
۱… ’’ابوبکرؓ وعمرؓ کیا تھے۔ وہ تو حضرت غلام احمد قادیانی کی جوتیوں کے تسمے کھولنے کے لائق بھی نہ تھے۔‘‘ (المہدی نمبر۲)
حضرت علیؓ کی توہین
۱… ’’پرانی خلافت کا جھگڑا چھوڑ دو۔ اب نئی خلافت لو۔ ایک زندہ علی تم میں موجود ہے۔ (مرزاقادیانی) اس کو تم چھوڑتے ہو اور مردہ علی کی تم تلاش کرتے ہو۔‘‘ (ملفوظات احمدیہ ج۲ ص۱۴۲)
حضرت فاطمہؓ کی توہین
۱… ’’حضرت فاطمہؓ نے کشفی حالت میں اپنی ران پر میرا سر رکھا اور مجھے دکھایا کہ میں اس میں سے ہوں۔‘‘ (ایک غلطی کا ازالہ ص۹ حاشیہ، خزائن ج۱۸ ص۲۱۳)
کعبہ کی توہین
’’من دخلہ کان آمنا‘‘ خانہ کعبہ کو امن کا مقام اﷲتعالیٰ نے بخشا تھا۔ مرزاقادیانی نے یہ آیت قادیان میں اپنی مسجد پر چسپاں کر دی۔ (براہین احمدیہ ص۵۵۸، خزائن ج۱ ص۶۶۷)