۱۵… خریداری کی ڈیوٹی پر مأمور اپنے ایک مرید کو خط لکھتے ہوئے شری مرزاقادیانی لکھتے ہیں: ’’اس وقت میاں یار محمد بھیجا جاتا ہے۔ آپ اشیاء خوردنی خریددیں اور ایک ٹانک وائن (انگریزی شراب) کی پلومر کی دوکان (شراب خانہ سے) خریددیں۔ مگر ٹانک وائن چاہئے اس کا لحاظ رہے۔‘‘ (نہیں توبے کار ہے) (خطوط امام بنام غلام ص۵)
قادیانی نبی کا انجام
مکن تکیہ بر عمر ناپائیدار
(تذکرہ ص۷۵۶)
مباش ایمن از بازیٔ روزگار
(تذکرہ ص۷۵۴)
(مرزاقادیانی کی آخری وحی)
۱… ’’خاکسار مختصراً عرض کرتا ہے کہ حضرت مسیح موعود (مرزاقادیانی) پیر کی شام کو بالکل اچھے تھے۔ رات کو عشاء کی نماز کے بعد خاکسار باہر سے مکان میں آیا تو میں نے دیکھا کہ آپ والدہ صاحبہ کے ساتھ پلنگ پر بیٹھے کھانا کھا رہے تھے۔ میں اپنے بستر پر جاکر لیٹ گیا اور پھر مجھے نیند آگئی۔ رات کے پچھلے پہر صبح کے قریب مجھے جگایا گیا یا شاید لوگوں کے چلنے پھرنے اور بولنے کی آواز سے میں خود بیدار ہوا تو کیا دیکھتا ہوں کہ حضرت مسیح موعود اسہال (پاخانہ) کی بیماری سے سخت بیمار ہیں اور حالت نازک ہے اور جب میں نے پہلی نظر ڈالی تو میرا دل بیٹھ گیا۔ کیونکہ میں نے ایسی حالت آپ کی اس سے پہلے کبھی نہیں دیکھی تھی۔ میرے دل پر یہ اثر پڑا کہ یہ ملک الموت ہے۔‘‘ (سیرت المہدی حصہ اوّل ص۹، روایت نمبر۱۲)
ملک الموت نہیں بلکہ سخت قسم کا ہیضہ جسے ایشیاٹک کالرا کہا جاتا ہے۔
۲… ’’حضرت مسیح موعود کی وفات کا ذکر آیا تو والدہ صاحبہ (مرزاقادیانی کی دوسری اہلیہ) نے فرمایا کہ حضرت مسیح موعود کو پہلا دست کھانا کھانے کے وقت آیا تھا۔ (موقعہ پر آیا ہے۔ مؤلف) مگر اس کے بعد تھوری دیر تک ہم ان کے پیر دباتے رہے اور آپ آرام سے لیٹ کر سوگئے اور میں بھی سوگئی۔ لیکن کچھ دیر بعد آپ کو پھر حاجت محسوس ہوئی اور غالباً ایک دو دفعہ حاجت کے لئے آپ پاخانہ تشریف لے گئے۔ اس کے بعد آپ نے زیادہ ضعف محسوس کیا تو آپ نے ہاتھ سے مجھے جگایا۔ میں اٹھی تو آپ کو اتنا ضعف تھا کہ آپ میری چارپائی پر ہی لیٹ گئے اور میں آپ کے پاؤں دبانے بیٹھ گئی۔ تھوڑی دیر کے بعد حضرت نے فرمایا تم اب جاؤ۔ میں نے کہا نہیں میں اب