قادیانیوں کے نزدیک نبوت کی تعریف
قادیانی کہتے ہیں کہ کثرت مکالمہ ومخاطبہ الٰہیہ کا نام نبوت ہے اور چونکہ مرزاغلام احمد قادیانی کو کثرت سے امور غیبیہ پر اطلاع دی گئی تھی۔ اس لئے وہ نبی ہیں۔ یہ بھی دراصل ایک ڈھکوسلہ ہے۔ اس لئے کہ نبی پہلے روز نبی بنایاجاتا ہے۔ جب کہ اس کے ساتھ کثرت مکالمہ مخاطبہ کا کوئی مجموعہ نہیں ہوتا۔ بلکہ پہلے روز اس کو بظاہر نبی کا خطاب بھی نہیں ملتا۔ تب بھی وہ نبی ہوتا ہے۔ چنانچہ رسول اکرمﷺ پر جب پہلی وحی نازل ہوئی تو اس میں نہ نبی کا خطاب تھا نہ امور غیبیہ پر اطلاع۔ مگر اس کے باوجود آپﷺ پہلے روز نبی تھے اور اس لمحہ حضورﷺ اپنی نبوت پر نہ صرف خود ایمان لائے بلکہ دعوت اسلام کا آغاز بھی کر دیا اور پہلے ہی روز آپﷺ کی نبوت پر ایمان لانے والے تیار ہوگئے۔
اس کے برعکس مرزاقادیانی پر بقول قادیانی حضرات چالیس برس کی عمر سے ہی نبی ورسول ہونے کے الہامات برستے رہے۔ مگر حیرت ہے کہ تقریباً بیس برس تک خود مرزاقادیانی اپنی نبوت کا انکار کرتے رہے۔ نہ صرف انکار کرتے رہے بلکہ حضرت خاتم النبیینﷺ کے بعد دعویٰ نبوت کرنے والے کو ملعون ودجال بھی کہتے رہے۔ لیکن جب ایک دائمی مرض میں اضافہ ہوا، اور شدت کا دورہ پڑا تو اپنی نبوت مرزاقادیانی کو سمجھ میں آئی اور جس دعویٰ کو وہ دجل اور لعنت قرار دیتے رہے وہی دعویٰ انہوں نے بڑی بے شرمی کے ساتھ کر دیا۔ چونکہ مرزاقادیانی نے بیس سال تاخیر سے دعویٔ نبوت کیا تھا تو الزام سے بچنے کے لئے کہہ دیا کہ نبوت دراصل ’’کثرت امور غیبیہ‘‘ کو کہا جاتا ہے اور جب کثرت ہوگئی تو دعویٰ نبوت کر دیا۔
اس ڈھکوسلہ کو اگر صحیح مانا جائے تو باپ کے بعد ان کے لڑکے مرزامحمود نے بھی دعویٔ نبوت کیا ہے۔ مگر اپنے باپ کی طرح تاخیر کے ساتھ نہیں بلکہ چوبیس سال کی عمر میں ہی ان کی ’’کثرت وشدت‘‘ مکمل ہوچکی تھی۔ چانچہ مرزامحمود نے ۱۹۱۴ء میں ہی کہہ دیا تھا کہ: ’’کثرت امور غیبیہ پر مجھ کو بھی اطلاع دی جاتی ہے۔‘‘ (الفضل قادیان مورخہ ۱۴؍جون ۱۹۱۴ئ)
گویا باپ نے ۱۹۰۱ء میں نبوت کا دعویٰ کیا اور بیٹے نے تیرہ سال بعد اور لطف یہ کہ بیٹے نے بھی اسی مرض میں مبتلا رہنے کا اقرار کیا ہے۔ جس مرض کی برکت سے مرزاغلام احمد قادیانی نے نبوت کا دعویٰ کیا تھا۔ چنانچہ مرزاقادیانی کے ایک امتی ڈاکٹر شاہ نواز قادیانی نے (رسالہ ریویو قادیان ص۱۱ بابت اگست ۱۹۲۶ئ) میں اپنے ایک مضمون میں لکھا ہے کہ: ’’جب خاندان سے اس کی ابتداء ہوچکی تو پھر اگلی نسل میں بے شک یہ مرض منتقل ہوا۔ چنانچہ حضرت خلیفۃ المسیح