کی دلیل کیا ہوئی؟ ہمارا تو یہ عقیدہ ہے کہ عیسیٰ علیہ السلام قیامت سے پہلے آسمان سے اتریں گے۔ زمین پر مریں گے۔ حضورﷺ کے روضہ شریف میں دفن ہوںگے۔ لہٰذا ایسی دلیل دو جس میں یہ آیا ہو کہ ابھی حضرت عیسیٰ علیہ السلام مردہ ہیں۔ دعویٰ تو یہ کہ ابھی حضرت عیسیٰ علیہ السلام مردہ ہیں اور دلیل دیتے ہو قیامت کے دن کا، لہٰذا یہ دھوکہ ہے۔ ’’ما یکون لی‘‘ سے آپ نے ایک دلیل دی ہے۔ آیت کا ترجمہ آپ نے غلط کیا ہے۔ (میری نگرانی کا کوئی موقعہ نہ تھا) یہ قرآن کے کس لفظ کا ترجمہ ہے؟ (تثلیث پرستی کا کوئی علم نہیں) یہ قرآن کی کس آیت کا ترجمہ ہے؟ افسوس ہے کہ آپ قرآن مجید کا ترجمہ اپنی طرف سے کرتے ہیں۔ حالانکہ یہ وہ کتاب ہے کہ اس میں کوئی شخص بھی اپنی طرف سے ترجمہ نہیں کر سکتا۔ میرا چیلنج ہے کہ قوسین پر دئیے گئے آپ کے ترجمہ کو آپ قرآن سے دکھلا دیں۔ اصل جواب یہ ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو اﷲتعالیٰ قیامت میں کہے گا۔ ’’کیا تو نے تثلیث پرستی کی تعلیم دی تھی؟‘‘ وہ کہیں گے نہیں میں نے نہیں دی۔ میری قوم تثلیث پرست تھی یا نہیں۔ اس سے یہاں بحث نہیں۔ اس آیت سے پہلے ہے ’’ماذا اجبتم قالوا لا علم لنا الا ما علمتنا (مائدہ:۱۰۹)‘‘ تو کیا نبیوں کو معلوم نہ تھا کہ ان کی قوم نے ان کے ساتھ کیا معاملہ کیا۔ ابراہیم علیہ السلام کو معلوم نہ تھا کہ میری قوم نے آگ میں ڈالا۔ یحییٰ علیہ السلام کو معلوم نہ تھا کہ میری قوم نے مجھے آرے سے چیر کر دو ٹکڑے کر دیا۔ سب کو معلوم تھا۔ مگر ادب کا مقام یہ ہے کہ انہوں نے کہا کہ ’’لا علم لنا‘‘
علاوہ ازیں مرزاقادیانی نے (کشتی نوح ص۶۰، خزائن ج۱۹ ص۶۵ حاشیہ) پر لکھ دیا ہے کہ: ’’عیسیٰ علیہ السلام کی زندگی میں پولوس نے تثلیث پرستی شروع کر دی۔‘‘ لہٰذا آپ کی یہ دلیل بالکل باطل ہے دھوکہ ہے۔
آپ نے کہا ہے: ’’میں تیرے ماننے والوں کو غلبہ دوں گا۔‘‘ اس سے عیسیٰ علیہ السلام کی حیات ممات کو کیا تعلق ہے؟ کیا عیسیٰ مریں گے تب غلبہ ہوگا؟
آپ نے ’’یوم اموت‘‘ سے عیسیٰ علیہ السلام کی موت ثابت کی ہے۔ افسوس کہ اب تک آپ نے ماضی اور مضارع کو نہیں سمجھا۔ وہ کہتے ہیں۔ جس دن میں مروں گا تو یہ خود اس بات کی دلیل ہے کہ وہ مرے نہیں ہیں زندہ آدمی ’’مروں گا‘‘ کہے گا مردہ ’’مرگیا‘‘ کہے گا۔ دیکھا آپ نے آپ کی دلیل کتنی طاقتور تھی۔
’’رسولاً الیٰ بنی اسرائیل‘‘ بے شک وہ بنی اسرائیل کے لئے سراج منیر طلوع