۲… کیا مرزاقادیانی نے کسی نبی کو آسمان پر زندہ مانا ہے؟
۳… حضرت مرزاصاحب نے کس سنہ میں عیسیٰ علیہ السلام کی موت کا اعلان کیا؟
عرض ہے کہ جب عیسیٰ علیہ السلام قرآن کی رو سے مرگئے تھے تو حضورﷺ نے فرمادیا ہوتا کہ عیسیٰ علیہ السلام مرگئے۔ کوئی صحابیؓ کہہ دیتا، کوئی امام کہہ دیتا، کوئی مفسر کہہ دیتا، کوئی محدث کہہ دیتا۔ مگر میرا دعویٰ ہے کہ سبھوں نے عیسیٰ علیہ السلام کو آسمان پر زندہ مانا ہے۔ اس کو مرزاقادیانی نے بھی اقرار کیا اور کہا کہ یہ متواتر ہے۔ اگر تواتر کو تسلیم نہ کیا جائے تو امان اٹھ جائے گا۔
(انجام آتھم، شہادت القرآن، ازالہ اوہام ص۵۵۷، خزائن ج۳ ص۴۰۰)
یہ سب مرزاقادیانی کی کتابیں ہیں۔ اس میں حدیث نزول عیسیٰ علیہ السلام کو متواتر کہا ہے۔ اگر آپ چاہیں تو صفحے بھی بتادوں گا۔ مگر چونکہ آپ جانتے ہیں اس لئے صفحات نہیں لکھے۔ میرے محترم دوست! حدیہ ہے کہ خود مرزاقادیانی بھی باون(۵۲)سال تک اسی عقیدہ پر قائم رہے کہ عیسیٰ علیہ السلام آسمان پر زندہ ہیں۔
سوال یہ ہے کہ یہ عقیدہ مرزاقادیانی کا اسلامی تھا یا کفری؟ اچھی بات ہے۔ ہم آپ کی بات کو پہلے ہی سے تسلیم کر لیتے ہیں کہ مرزاقادیانی پر جب الہام موت عیسیٰ علیہ السلام ہوا اس وقت مرزاقادیانی نے مذہب بدلا تو اب بات صاف ہوگئی کہ عیسیٰ علیہ السلام کی موت مرزاقادیانی کے الہام سے ہوئی۔ لہٰذا آپ کو قرآن کا دلیل میں پیش کرنا زیب نہیں دیتا۔ اگر قرآن سے عیسیٰ مرتے تو مرزاقادیانی جاننے کے بعد مسیح بن جانے کے بعد ’’براہین‘‘ میں کیوں ان کی زندگی کا اقرار کرتے ہیں؟ حالانکہ (براہین احمدیہ ص۴۹۹، خزائن ج۱ ص۵۹۳) جھگڑا ختم کرنے کے لئے لکھی گئی تھی۔
اب ہم مختصراً آپ کے دلائل کا جواب دیتے ہیں۔ اس کے بعد عیسیٰ علیہ السلام کی حیات کو قرآن سے، حدیث سے، اجماع سے، مرزاقادیانی کے اقرار سے ثابت کریں گے۔
آپ نے کہا کہ غیرت کی جاہے کہ عیسیٰ علیہ السلام زندہ ہو اور حضورﷺ مر جائیں۔ مولوی سلیم! غیرت کی جا ہے کہ خضر زندہ ہوں اور حضورﷺ مر جائیں۔ مرزاقادیانی نے حضرت خضر کو زندہ مانا ہے۔
’’فلما توفیتنی‘‘ سے آپ نے دلیل قائم کی ہے۔ حالانکہ آپ کو اور مرزاقادیانی اور ہم کو، سب کو اس کا اقرار ہے کہ یہ بات عیسیٰ علیہ السلام قیامت کے دن کہیں گے تو اس میں آپ