ڈاکٹر عبدالحکیم
مناظرہ میں زائچہ کھینچ کر دکھایا گیا ہے کہ ڈاکٹر اپنی پیش گوئی میں مرزاقادیانی کی عمر کو برابر گھٹاتا ہی جارہا ہے اور مرزاقادیانی کے مقابل میں اپنی عمر کو بڑھاتا ہی جاتا ہے۔ نتیجہ یہ ہوا کہ مرزاقادیانی ڈاکٹر عبدالحکیم کی پیش گوئی کی میعاد کے اندر بلکہ اس سے ایک ماہ قبل ہی دنیا سے تشریف لے جاتے ہیں۔ اب اس میں خواہ مخواہ یہ تاویل کرنا کہ ڈاکٹر عبدالحکیم نے اپنی پیش گوئی کو اپنے قلم سے منسوخ کر دیا ’’تک‘‘ و ’’کو‘‘ تاویل میں پیش کیا ہے۔ یا کسی اخبار کا حوالے میں پیش کرنا یا ڈاکٹر عبدالحکیم کے مخالف حضرات کا قول نقل کرنا سراسر خلاف اصول ہے۔ خصوصاً جب کہ مرزاقادیانی نے اپنے مرنے سے چند گھنٹے پہلے ’’چشمہ معرفت‘‘ نامی کتاب میں ڈاکٹر عبدالحکیم کی پیش گوئی میں ’’تک‘‘ کا لفظ لکھا ہے۔ ’’کو‘‘ کا نہیں۔ لہٰذا یہ سراسر دھوکہ ہے۔ علاوہ ازیں ہماری طرف سے یہ دلیل دی گئی ہے کہ اگر ’’تک‘‘ و ’’کو‘‘ سے الگ ہوکر دیکھا جائے تو یہ بات صاف ہو جاتی ہے کہ آخر خدا نے جو بار بار مرزاقادیانی کو تسلی دی کہ میں تیری عمر کو بڑھا دوں گا۔ وغیرہ وغیرہ! اس کا کیا ہوا۔ مگر قادیانی مناظر اپنے مناظرہ سے پرچہ میں جواب دینے سے عاجز ہوکر اس کمی کو مقدمہ نویسی سے پورا کرنا چاہا۔ مگر آپ دیکھ لیں کہ اصل سوال جہاں تھا وہیں رہا۔
مولوی محمد حسین بٹالویؒ
مولانا محمدحسین بٹالویؒ ان مجاہدین میں سے ہیں جنہوں نے پہلے ہی سے مرزاقادیانی کو پہچان لیا۔ تازندگی ان کی مخالفت میں ایک مستقل پرچہ اشاعت السنہ کے نام سے جاری کیا جو برابر ترقی کرتا رہا۔ مرزاقادیانی سے بچپن کی دوستی تھی جو مرزاقادیانی کے دعوے کے بعد دشمنی میں بدل گئی۔ مرزاقادیانی نے ان کے ایمان لانے کی پیش گوئی اعجاز احمدی میں کی۔ جس کا حوالہ مناظرہ میں دیا گیا ہے۔ مگر قادیانی مولوی اپنی عادت سے مجبور ہوکر ادھر ادھر کی باتیں جوڑ رہے ہیں۔ اصل اعتراض اعجاز احمدی کی عبارت پر ہے۔ اس کا جواب نہیں۔ رہا ان کا یہ کہنا کہ مولانا محمد حسین بٹالوی کو اپنے اہل وعیال سے بہت تکلیف پہنچی۔ کاش کہ وہ اگر اس بحث کو نہ چھیڑتے تو بہتر تھا۔ اب ہم دریافت کرتے ہیں کہ خود مرزاقادیانی کی اس بیوی کا کیا حال ہوا جن کو وہ حوّا بنا کر خود کو آدم بنا کر جنت میں جانا چاہتے تھے اور اپنی اولادوں کو مرزاقادیانی نے عاق نامہ تک لکھ دیا۔ افسوس صد افسوس سرکار دوعالمﷺ پر ایمان لانے والوں میں سب سے پہلے آپ کی زوجہ محترمہ ام المؤمنین حضرت خدیجتہ الکبریٰؓ اور آپ کے بچپن کے دوست حضرت ابوبکر صدیقؓ ہیں اور یہاں معاملہ بالکل برعکس ہے۔ یہ پہچان ہی مرزاقادیانی کے جھوٹے ہونے کے لئے کافی ہے۔ اگر کوئی دیدہ رکھتا ہو۔