جواب نہیں دے سکے۔ سوال یہ کہ براہین احمدیہ والی تحریر میں مرزاقادیانی نے حضرت فاطمہؓ کی توہین کی یا نہیں؟ وہاں مرزا نے لفظ ’’ران‘‘ استعمال کیا ہے۔ ’’گود‘‘ نہیں اس فرق کو ہراردوداں جانتا ہے۔ مزید وضاحت کی ضرورت نہیں، صفت یہ ہے کہ قادیانی مولوی نے مرزاقادیانی کی توہین کو دفع کرنے کے لئے ان کی مختلف کتابوں سے مختلف حوالہ دینے کے بعد بھی کمی محسوس کی تو حضرت بڑے پیر صاحبؒ اور حضرت مولانا فضل الرحمن صاحبؒ گنج مراد آبادی کے ملفوظات کو بھی اپنی دلیل کی مضبوطی کے لئے پیش کیا وہ شاید چوک گئے۔ ان کو اچھی طرح معلوم ہے کہ کسی نبی کے قول کی درستگی کا ثبوت خدا کے کلام سے یا کم ازکم کسی نبی کے کلام سے جاسکتا ہے۔ نہ کہ کسی عالم یا ولی یا بزرگ یا شاعر وغیرہ کے کلام سے، مرزاقادیانی کا قول یا فعل اگر درست تھا۔ اس کے لئے قرآن مجید یا احادیث سے نظیر دینی چاہئے تھی۔ مگر یہ بھی ہمارے ہندوستانی نبی کا عجوبہ ہے کہ اس کی صداقت کو غیرنبی کے کلاموں سے مثال دے کر ثابت کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ یہ خود اس بات کی دلیل ہے کہ کسی سچے نبی نے کسی دوسرے نبی کی یا ان کے اہل بیت واصحاب کی توہین نہیں ورنہ قادیانی اس کو نظیر بناکر دلیل میں پیش کرتے۔ یہ خود کھلا ثبوت ہے کہ مرزاقادیانی کی توہین وتذلیل سے نہ کوئی نبی بچا نہ خود سرکار دوعالمﷺ، نہ ان کے اہل بیت، نہ صحابہ کرامؓ، بزرگان دین یا ائمہ اسلام وہاں کس شمار وقطار میں ہیں اور یہی وجہ ہے کہ ہماری طرف سے حیات عیسیٰ علیہ السلام کے ثبوت میں جب حضرت شاہ ولی اﷲ صاحب محدث دہلویؒ کا ترجمہ پیش کیاگیا تو شرائط مناظرہ کی خلاف ورزی کرتے ہوئے قادیانی مولوی نے اس کے مقابل میں خود مرزاقادیانی ہی کا کلام پیش کر دیا۔ حاصل کلام یہ ہے کہ فاطمہ بتولؓ کی حضرت حسینؓ ودیگر اہل بیت بلکہ خود سرکار دوعالم فدا ابی وامیﷺ کی جو توہین مرزاقادیانی نے کی جس کا حوالہ حضرت استاذ نے مناظرہ میں پیش کیا وہ اپنی جگہ پر اتنا صاف اور اہم ہے کہ اس کو ہلکا کرنے کی جتنی بھی کوشش جماعت مرزائیہ کرے ناکام ہی رہے گی۔ صفت یہ ہے کہ قادیانی مولوی نے مرزاقادیانی کی دوسری کتابوں سے دوسرے دوسرے حوالوں کو بھی نقل کیا ہے۔ یہی چال وہ میدان مناظرہ میں بھی چلے تھے۔ جس کا نہایت مسکت جواب حضرت استاذ نے یہ دے دیا ہے کہ میں تسلیم کرتا ہوں کہ مرزاقادیانی نے دوسری جگہوں پر دوسرا مضمون لکھا ہے۔ کیونکہ یہ مرزاقادیانی کی عادت قدیمہ ہے کہ یہاں کچھ اور وہاں کچھ… مگر سوال یہ ہے کہ مرزاقادیانی کا جو حوالہ جس جگہ سے ہم نے دیا ہے وہ صحیح ہے یا غلط۔ اگر صحیح ہے تو اعتراض اپنی جگہ اٹل ہے۔