محمد رسول اﷲ‘‘ پڑھتے ہیں۔ اس لئے ہم غیرمسلم نہیں ہوسکتے۔ بعض سادہ لوح مسلمان قادیانیوں کی اس دلیل سے متأثر ہوکر ہمدردی کے جذبات ظاہر بھی کر دیتے ہیں۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ قادیانیوں کا یہ کلمہ پڑھنا اور اس کا دہرانا سراسر دھوکہ ہے اور یہ صرف دکھانے کے دانت ہیں۔ ’’کلمۃ حق ارید بہا الباطل‘‘
اس کی تفصیل یہ ہے کہ شریعت اسلامی کی اصطلاح میں اسلام اور کفر میں حد فاصل صرف آنحضرتﷺ پر ایمان ہے اور تاقیامت اﷲتعالیٰ کی رضا اسی میں ہے کہ اقوام ومذاہب کے امتیازات اور ملّتوں اور امّتوں کے تمام اختلافات کو مٹا کر ساری دنیا کو آنحضرتﷺ کے جھنڈے تلے جمع کرے۔ چنانچہ اسی مقصد کے تحت اﷲتعالیٰ نے حضورﷺ کو خاتم النبیین کا اعلیٰ ترین منصب عطاء فرمایا ہے۔ لہٰذا اب قیامت تک جو شخص بھی خاتم النبیینﷺ کے جھنڈے کے نیچے آجائے اور کلمہ طیبہ ’’لا الہ الا اﷲ محمد رسول اﷲ‘‘ کا اقرار کرے وہ مسلم ہوگا اور جو نہ آئے وہ کافر یا غیر مسلم ہوگا۔ نہ اس کلمہ میں کوئی کمی بیشی ہوسکتی ہے اور نہ محمدﷺ کے جھنڈے کے علاوہ کسی اور کے جھنڈے کو یہ مرتبہ دیا جاسکتا ہے۔ اہل اسلام کا ایمان ہے کہ قیامت تک صرف ’’محمد رسول اﷲ‘‘ کا جھنڈا رہے گا۔
لیکن قادیانی حضرات کلمہ طیبہ کی اس حیثیت اور محمد رسول اﷲﷺ کے اس مقام ومرتبہ کے قائل نہیں ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ مسلمان ہونے کے لئے ’’لا الہ الا اﷲ محمد رسول اﷲ‘‘ کہنا کافی نہیں ہے اور نہ وہ شخص مسلمان کہلا سکتا ہے جو محمدﷺ کے جھنڈے کے نیچے آجائے۔ وہ ایسا ہی غیرمسلم کا غیرمسلم رہے گا۔ جیسے کوئی شخص حضرت موسیٰ علیہ السلام، یا عیسیٰ علیہ السلام یا کسی سابقہ نبی کے جھنڈے کے نیچے آجائے۔ اب محمد رسول اﷲ کا جھنڈا باقی نہیں رہا۔ اس کی جگہ مرزاغلام احمد قادیانی کا جھنڈا گاڑا گیا ہے۔ اب کوئی مسلمان کہلانا چاہے تو اس کے لئے ضروری ہے کہ مرزاقادیانی کے جھنڈے کے نیچے آکر ان کی نبوت کا اقرار کرے۔ آج دنیا کی