تمام اسلامی حکومتیں اور اسی کروڑ اہل اسلام چونکہ مرزاقادیانی کے جھنڈے کے نیچے جمع نہیں ہوئے ہیں۔ اس لئے وہ کلمہ طیبہ پڑھنے کے باوجود غیرمسلم اور دائرہ اسلام سے خارج ہیں۔ ایسے ہی غیرمسلم جیسے یہودی یا عیسائی ہیں۔ قادیانیوں کے نزدیک چونکہ خلافت کا ماننا بھی جزو اسلام اور شرط ایمان ہے۔ اس لئے مرزاقادیانی کی نبوت پر ایمان لانے کے بعد جب تک ان کے موجودہ خلیفہ مرزاطاہر احمد (اب مرزا مسرور) کو خلیفہ نہ مانا جائے تب تک کوئی شخص مسلمان نہیں ہوسکتا۔ ایسے شخص کو عملاً امت سے خارج کر کے اس کے ساتھ غیرمسلموں جیسا برتاؤ کیا جاتا ہے۔ اس لحاظ سے قادیانیوں کا حقیقی کلمہ یہ بنتا ہے جسے وہ لوگوں سے پوشیدہ رکھتے ہیں۔ حتیٰ کہ سادہ لوح اور ناواقف قادیانی بھی اس کا شعور نہیں رکھتے۔
’’لا الہ الا اﷲ محمد رسول اﷲ غلام احمد نبی اﷲ، طاہر خلیفۃ اﷲ‘‘
آنحضرتﷺ نے تو صرف کلمہ طیبہ ’’لا الہ الا اﷲ محمد رسول اﷲ‘‘ کا اقرار کروا کر دنیا کو مسلمان بنایا تھا اور اسی کلمہ طیبہ کی مدد سے امت محمدیہ کے ہزاروں اولیائ، غوث، قطب، ابدال، مجددین اور محدثین اور علمائے حق نے اصلاح وارشاد اور اشاعت اسلام کا فریضہ ادا کیا اور کر رہے ہیں۔ جس کے نتیجہ میں آج دنیا کے گوشہ گوشہ میں اسلام کے جاں نثار وفدائی نظر آتے ہیں۔ مگر قادیانی حضرات نے کلمہ طیبہ میں اضافہ کر کے اپنے خود ساختہ کلمہ کے نہ ماننے والے دنیاکے اسی کروڑ اہل اسلام کو غیرمسلم بناڈالا۔ گویا ان کے نزدیک اب دنیا میں صرف چندلاکھ قادیانی ہی مسلمان رہ گئے ہیں اور باقی سب دائرہ اسلام سے خارج۔ یہی وہ اسلام دشمنی اور درپردہ امت محمدیہ سے غداری ہے۔ جس کا خمیازہ انہیں پاکستان میں بھگتنا پڑ رہا ہے۔
قادیانیوں کے لئے اب بھی وقت ہے۔ اسلام میں توبہ کا دروازہ کھلا ہوا ہے۔ وہ اپنے مؤقف کا سنجیدگی سے جائزہ لیں اور اسلام میں فتنہ پردازی اور تفرقہ اندازی کا ارتکاب نہ کریں۔