یادگیر والے حضرات جیسے گلبرگہ رائچور وحیدرآباد وغیرہ جو صاحبان اس مناظرہ کے آمد وخرچ دیکھنا چاہیں وہ بڑی خوشی سے ملاحظہ فرماسکتے ہیں۔ اراکین مناظرہ کمیٹی بھی دلی شکریہ کے مستحق ہیں۔ جنہوں نے اپنی انتھک کوششوں سے اس کو بخیروخوبی انجام دیا۔
نتائج مناظرہ
اخیر میں یہ بتادینا ضروری سمجھتا ہوں کہ اس مناظرہ سے یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہوگئی کہ مرزائی جماعت کا اسلام سے کوئی دور کا بھی تعلق نہیں۔
چنانچہ اس مناظرہ کے فوراً بعد ہی پانچ افراد نے مع خاندان والوں کے اسلام قبول کر لیا اور اس کے بعد چھ اشخاص یکے بعد دیگرے مرزائیت سے تائب ہوئے۔ ان میں خصوصیت سے مولوی عبدالقادر صاحب جو عرصہ سے مرزائی مبلغ تھے اور باقاعدہ تنخواہ پاتے تھے۔ انہوں نے حق کو پالیا اور مرزائیت کی دنیا کو لات ماردی۔ یہ تمام حضرات مستحق صدمبارک باد ہیں۔ تحقیق حال کی آسانی کے لئے مرزائیت سے تائب ہونے والے حضرات کے نام وپتے مندرجہ ذیل ہیں۔
۱… مولوی خورشید احمد صاحب یادگیر مع خاندان۔
۲… مولوی عبدالقادر صاحب سابق مرزائی مبلغ حیدرآباد دکن مع خاندان۔
۳… مولوی حکیم یوسف حسین صاحب یادگیر مع خاندان۔
۴… مولوی عبدالحسین صاحب یادگیر مع خاندان۔
۵… مولوی عبدالقادر صاحب یادگیر مع خاندان۔۶… مولوی شیخ چاند صاحب یادگیر مع خاندان۔
۷… مولوی عبدالقادر صاحب کوراسالی یادگیر مع خاندان۔
۸… مولوی شیخ امام صاحب کوراسالی یادگیر مع خاندان۔
۹… مولوی عبدالحق صاحب یادگیر مع خاندان۔
۱۰… مولوی شیخ امام صاحب گوٹور یادگیر مع خاندان۔
۱۱… مولوی محمد چندہ صاحب قصبہ روٹکور مع خاندان۔
۱۲… مولوی نذیر احمد صاحب دھیاں ساہی کٹک مع خاندان۔
۱۳… رشید احمد صاحب۔
عاجز: نجم الہدیٰ، معتمد مناظرہ کمیٹی یادگیر