قادیانی دلیل نمبر:۱۲
’’ولا تنکحوا ازواجہ من بعدہ ابداً (احزاب:۵۳)‘‘ {اور نہ نکاح کرو اس نبی کی بیویوں سے اس کی وفات کے بعد کبھی۔}
قادیانیوں کی طرف سے سب سے زیادہ مضحکہ خیز استدلال اس آیت کی بناء پر کیاگیا ہے کہ: ’’اب اگر آنحضرتﷺ کے بعد سلسلۂ نبوت ختم ہوگیا ہے تو کوئی نبی نہ آئے گا۔ نہ اس کی وفات کے بعد اس کی بیویاں زندہ رہیں گی اور نہ ان کے نکاح کا سوال ہی زیربحث آئے گا۔ اب اگر اس آیت کو قرآن سے نکال دیا جائے تو کون سا نقص لازم آتا ہے… ماننا پڑتا ہے کہ آنحضرتﷺ کے بعد سلسلۂ نبوت جاری ہے اور قیامت تک انبیاء کی ازواج مطہرات ان کی وفات کے بعد بیوگی ہی کی حالت میں رہیں گی۔ کیونکہ رسول اﷲ کا لفظ نکرہ ہے۔ جس میں ہر رسل داخل ہے۔‘‘
جوابات
۱… رسول اﷲ کا لفظ معرفہ ہے اور یہاں بھی وہی رسول اﷲ مراد ہے جس کا اس سورۃ میں کئی بار ذکر آچکا ہے۔ جیسے ’’ولقد کان لکم فی رسول اﷲ اسوۃ حسنۃ (احزاب:۲۲)‘‘ کہ تمہارے لئے رسول اﷲ میں اسوۂ حسنہ ہے۔ ’’قالوا ہذا ما وعدنا اﷲ ورسولہ (الاحزاب:۲۱)‘‘ کہ مؤمنوں نے کہا یہی ہے جس کا اﷲ نے اور اس کے رسول نے وعدہ دیا تھا۔ ’’ولکن رسول اﷲ وخاتم النبیین (الاحزاب:۴۰)‘‘ مگر اﷲ کا رسول اور آخری نبی ہے۔ ’’ان کنتن تردن اﷲ رسولہ (الاحزاب:۲۹)‘‘ اگر تم اﷲ اور اس کے رسول کو چاہتی ہو۔
اور وہی رسول اﷲ مراد ہے جس کے متعلق کتب حدیث میں ہزارہا مرتبہ یہ الفاظ آتے ہیں۔ ’’قال رسول اﷲﷺ‘‘
۲… نحو کا مسلمہ قاعدہ ہے کہ اضافت معنوی نکرہ کو معرفہ بنادیتی ہے۔۳… یہ کہنا کہ اب کوئی نبی نہ آئے گا تو اس آیت کی کیا ضرورت ہے۔ ایسا ہی ہے جیسے کوئی یہ کہہ دے کہ:
۱…
آدم علیہ السلام کے بے ماں باپ یا عیسیٰ علیہ السلام کے بے باپ ہونے کا ذکر قرآن سے نکال دئیے جانے کے قابل ہے۔ کیونکہ اب کوئی اس طرح پیدا نہیں ہوتا اور نہ ہوگا۔