۴…
اب جو دنیا میں تباہیاں آرہی ہیں وہ کس رسول کے انکار کے باعث آرہی ہیں؟
۵…
اگر تیرہ سو سال تک جو عذاب آتے رہے وہ آنحضرتﷺ کی تکذیب کے نتیجہ میں تھے تو آئندہ تیرہ ہزار سال تک جو عذاب آئیں گے وہ کیوں نہ آپؐ کی تکذیب کے نتیجہ میں قرار دئیے جائیں۔
۶…
یہ کہنا کہ اب کسی اور رسول کے باعث عذاب آتے ہیں یہ معنی رکھتا ہے کہ آنحضرتﷺ کا زمانہ ختم ہوگیا۔
۷…
جب تک اذانوں میں ’’اشہد ان محمد رسول اﷲ‘‘ کا اعلان ہوتا رہے گا۔ آپﷺ کی ہی نبوت کا زمانہ ہے اور آپؐ کی ہی تکذیب کے باعث عذاب آتے رہیں گے۔ مرزاقادیانی بھی تو پون صدی پیشتر فوت ہو چکے ہیں۔ اگر موجودہ عذاب فوت شدہ نبی کے باعث آسکتے ہیں تو کیوں نہ کہا جائے کہ آنحضرتﷺ کی تکذیب کے باعث یہ عذاب آرہے ہیں۔
قادیانی دلیل نمبر:۹
’’فلا یظہر علیٰ غیبہ احداً‘‘
قادیانی اس آیت کو پیش کر کے کہتے ہیں کہ چونکہ مرزاقادیانی پر اظہار غیب ہوا۔ یعنی اس کو پیش گوئیاں دی گئیں۔ لہٰذا وہ نبی ہیں اور نبوت جاری ہے۔
جوابات
۱… خود مرزاقادیانی نے اس آیت کا جو معنی ومفہوم بیان کیا ہے ملاحظہ ہو: ’’فلا یظہر علیٰ غیبہ احداً الا من ارتضیٰ من رسول‘‘ یعنی کامل طور پر غیب کا بیان کرنا صرف رسولوں کا کام ہے۔ دوسروں کو یہ مرتبہ عطاء نہیں ہوتا۔ رسولوں سے مراد وہ لوگ ہیں جو خداتعالیٰ کی طرف سے بھیجے جاتے ہیں۔ خواہ وہ نبی ہوں یا رسول یا محدث اور مجدد ہوں۔
(ایام الصلح ص۱۷۱، خزائن ج۱۴ ص۴۱۹) اسی طرح ایک اور جگہ لکھتے ہیں: ’’فلا یظہر علیٰ غیبہ احداً الا من ارتضیٰ من رسول‘‘ رسول کا لفظ عام ہے۔ جس میں رسول اور نبی اور محدث داخل ہیں… میں خلیفۃ اﷲ اور مامور من اﷲ اور مجدد وقت اور مسیح موعود ہوں۔
(آئینہ کمالات اسلام ص۳۲۲، خزائن ج۵ ص۳۲۲)