جائے تو اسے اس سے چھڑا نہیں سکتے۔ طالب اور مطلوب دونوں کمزور ہیں۔ انہوں نے اﷲ کو نہیں پہچانا۔ جیسا کہ پہچاننے کا حق ہے۔ یقینا اﷲ طاقتور غالب ہے۔ اﷲ فرشتوں اور انسانوں میں سے رسولوں کا اصطفاء کرتا ہے۔ اﷲ سمیع وبصیر ہے۔ وہ جانتا ہے جو ان کے آگے ہے اور جو ان کے پیچھے ہے اور اﷲ ہی کی طرف سب کام لوٹائے جائیں گے۔}
استمرار تجددی کی بناء پر قادیانی شبہات کا ازالہ
قادیانی یہ بھی کہتے ہیں کہ مضارع ایک ہی وقت میں ماضی، حال اور مستقبل تینوں زمانوں کے لئے آسکتا ہے۔ اس کو استمرار تجددی کہتے ہیں۔ ’’اﷲ یصطفی من الملئکۃ‘‘ میں استمرار تجددی ہوسکتا ہے۔
جوابات
۱… اگر یہ نظریہ صحیح ہو تو بھی انبیاء کو بلندیٔ درجات عطاء کئے جانے کا سلسلہ تینوں زمانہ پر ممتد ہے۔ مگر رسول مبعوث کرنے کا سلسلہ ایسے نہیں۔ ورنہ ہر منٹ اور سیکنڈ سلسلۂ ارسال رسل جاری رہنا چاہئے۔ اگر کہو، رسول تو ضرورت پر آتا ہے تو ہم کہتے ہیں جب ضرورت نہ ہو جیسا کہ تیرہ سو سال تک بقول قادیانی بھی نہ تھی تو رسولوں کا اصطفاء کس طرح پر ہوا کرتا ہے۔ کیا صفت مرسل معطل رہتی ہے۔ پھر اگر رسول ضرورت پر مبعوث ہوتا ہے تو معلوم ہوا کہ اگر ضرورت نہ ہو تو رسول کا مبعوث نہ ہونا ’’اﷲ یصطفیٰ‘‘ کے استمرار کو باطل نہیں کرتا۔ اگر چودہ سو سال تک رسول پیدا نہ کرنے سے استمرار باطل نہ ہوا نہ وعدۂ الٰہی میں تخلف واقع ہوا تو مزید چودہ ہزار سال بھی اگر اﷲتعالیٰ رسول نہ بھیجے تو کون ہے جو استمرار تجددی کی بناء پر اعتراض کرے۔
۲… اگر اس طرح استمرار تجددی مراد لینا جائز ہے تو ذیل کی آیات میں کیسے استمرار لیا جائے۔
(۱)… ’’کذالک یوحی الیک والی الذین من قبلک اﷲ العزیز الحکیم (الشوریٰ:۲)‘‘ کہ اﷲ جو عزیز وحکیم ہے۔ اسی طرح تیری طرف اور ان کی طرف جو تجھ سے پہلے ہوئے وحی کرتا ہے۔
(۲)… ’’ان اﷲ یأمرکم ان تؤدو الامانات الیٰ اہلہا (النسائ:۵۸)‘‘ کہ اﷲتعالیٰ تمہیں حکم دیتا ہے کہ اپنی امانتیں ان کے سپرد کرو جو ان کے اہل ہیں۔
(۳)… ’’یحکم بہا النبیون الذین اسلموا (المائدہ:۴۴)‘‘ یعنی اسی کے مطابق نبی جو فرمانبردار تھے فیصلہ کرتے تھے۔ اب کیا آنحضرتﷺ کی طرف وحی آئندہ بھی نازل ہوگی۔