امانتدار تاجر نبی بن جائے گا۔ ورنہ اب تک لاکھوں تاجر نبی بن چکے ہوتے۔
۳… ایک اور روایت میں بیان کیاگیا ہے کہ ایک شخص حضورﷺ کے پاس آیا اور کہا یا رسول اﷲﷺ آپ میرے اہل وعیال سے زیادہ مجھے محبوب ہیں۔ میں آپ کو یاد کرتا رہتا ہوں۔ حتیٰ کہ آپ کے پاس آتا ہوں اور آپ کو دیکھتا ہوں۔ اب اپنی موت اور آپ کی موت کا خیال کرتا ہوں اور سمجھتا ہوں کہ جب آپ جنت میں داخل ہوں گے۔ آپ تو نبیوں کے ساتھ بلند کئے جائیں گے اور اگر میں جنت میں داخل ہوا تو بھی آپ کو نہ دیکھ سکوں گا۔ اس پر اﷲتعالیٰ نے آیت ’’ومن یطع اﷲ… مع الذین انعم اﷲ…‘‘ نازل فرمائی۔ آپﷺ نے اسے بلایا اور یہ آیت سنائی۔ (مواہب اللدنیہ:۲، المقصد السابع فی وجوب مجتبہ ص۹۷)
اس آیت کے تحت تفاسیر میں ایسی ہی بہت سی ملتی جلتی احادیث درج ہیں۔ جن سے معلوم ہوتا ہے کہ اس آیت کے مطابق اہل ایمان کو جنت میں انبیائ، صدیقین، شہداء اور صالحین کی معیت حاصل ہوگی۔ آنحضرتﷺ کا ہر محب صادق آپ کے ساتھ ہوگا۔ لیکن ان روایات کے بالمقابل کوئی موضوع حدیث بھی نہیںملتی۔ جس میں آتا ہو کہ کسی نے سوال کیا ہو کہ امت میں نبوت کیسے ملے گی تو آپؐ نے آیت ’’من یطع اﷲ والرسول‘‘ پڑھ دی ہو۔ جس سے معلوم ہوتا ہے کہ اس آیت سے تسلسل نبوت کا خیال پیداکرنا شیطانی وسوسہ ہے۔
قادیانی دلیل نمبر:۳
’’یا بنی اٰدم امایاتینکم رسل منکم یقصون (الاعراف:۳۵)‘‘ {اے آدم کی اولاد اگر کبھی تمہارے پاس تمہیںمیں سے رسول آئیں جو تم پر میری آیات بیان کریں تو جو کوئی تقویٰ کرے اور اصلاح کرے ان پر کوئی خوف نہیں ہوگا اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔}
اس آیت سے معلوم ہوا کہ جب تک آدم علیہ السلام کی اولاد رہے گی نبی اور رسول آتے رہیں گے۔
جوابات
۱… آیت ’’امایاتینکم رسل منکم‘‘ کا اگر یہ ترجمہ کیا جائے جو عموماً قادیانی کرتے ہیں کہ ’’البتہ تمہارے پاس ضرور آئیں گے (نبی) رسول۔‘‘ تو اس سے لازم آئے گا کہ ہر زمانے میں کوئی نہ کوئی رسول ضرور موجود ہونا چاہئے۔ ورنہ لوگ کہہ سکتے ہیں کہ ہمارے پاس تو کوئی رسول نہیں آیا۔