اطلاع دے دی۔ پھر ہم احباب کے ساتھ مصروف کار ہوئے۔ ۲۳؍اگست ۱۹۶۳ء کو شرائط مناظرہ طے کئے گئے۔ سب سے پہلے ہم کو امید تھی کہ حیدرآباد دکن میں اس کام کے لئے ہم کو کافی علماء مل جائیں گے اور بخوبی یہ کام انجام دیں گے۔ لیکن حیدرآباد جانے اور متعدد علماء ومشائخین سے ملاقات کے بعد ہمارا یہ خیال غلط نکلا۔ اس مناظرہ میں کوئی بھی بحیثیت مناظر کام کرنے کے لئے آمادہ نہ ہوا۔ اس طرف سے مایوس ہوکر ہم نے جمعیت علماء اور دیگر اسلامی ادارہ جات سے خط وکتابت کی۔ اس سلسلہ میں ہم مولانا سید اسعد مدنی صاحب ناظم اعلیٰ جمعیت علماء ہند کے مشکور ہیں کہ انہوں نے ہماری کافی رہبری فرمائی اور ہمیں شیر اڑیسہ حضرت مولانا سید محمد اسماعیل صاحب کا پتہ دیا۔ جن سے خط وکتابت کے بعد مناظرہ ہوا۔ جو آپ کے سامنے ہے۔ اس کو ملاحظہ فرمانے کے بعد ناظرین خود ہی فیصلہ فرمالیں گے کہ مرزائی جماعت کا شمار کس صف میں ہوگا۔ اخیر میں میں اپنے مرزائی بھائیوں سے جو ہم سے بچھڑ گئے ہیں۔ غوروفکر کی دعوت دیتا ہوں اور دعا کرتا ہوں کہ خدائے تعالیٰ انہیں ہدایت کی توفیق بخشے۔ آمین!
عبدالرحیم ایڈووکیٹ
صدر مناظرہ کمیٹی اہل سنت والجماعت یادگیر
اسمائے گرامی ارکان مناظرہ کمیٹی
صدر: جناب مولوی عبدالرحیم صاحب ایڈووکیٹ، نائب صدر: جناب سید محمد عبدالرحمن صاحب، مدرس وظیفہ یاب، معتمد: جناب مولوی نجم الہدیٰ صاحب میونسپل کمشنر، نائب معتمد: جناب عبدالصمد صاحب افغانی، خازن: جناب شیخ داؤد صاحب، ارکان: جناب عبدالواحد صاحب، جناب علی ابن احمد صاحب، جناب سعید ابن عمر صاحب، جناب سید عبدالقادر صاحب میر، جناب عبدالرشید صاحب میونسپل کمشنر: جناب حاجی راج محمد صاحب، جناب حاجی احمد حسین صاحب، جناب شیخ عبدالرحمن صاحب، جناب حسین ابن علی صاحب، جناب فقیر احمد صاحب۔
رپورٹ وشکریہ
از طرف مولوی نجم الہدیٰ صاحب معتمد مناظرہ کمیٹی یادگیر
خدائے بزرگ وبرتر کی حمد وثناء سے بہتر کوئی آغاز نہیں۔ ساری تعریف اسی خداوند قدوس کو سزاوار ہے۔ جس کا کوئی شریک نہیں۔ ہزارہا درود وسلام اس نبی محترمﷺ پر جو خاتم النبیین اور جو رحمتہ اللعالمین بن کر آیا اور سراج منیر بن کر طلوع ہوا۔ جس نے دنیا کے سامنے وہ