تحریف قرآن کے اس مذموم منصوبہ پر مرزاقادیانی یا ان کے بعد کے خلفاء تو عمل نہ کر سکے۔ مگر بلوچستان میں بعض قادیانی قرآن کا تحریف شدہ نسخہ تقسیم کرتے پکڑے گئے ہیں۔ جن کی وجہ سے بلوچستان کے مسلمانوں میں شدید اشتعال پایا جاتا ہے۔
بلوچستان کے اس تازہ واقعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ ربوہ کے موجودہ خلیفہ نے قرآن کی تحریف کے اس دیرینہ منصوبہ پر عمل درآمد شروع کر دیا ہے۔
مسلمانوں کے ان بنیادی عقائد پر مرزاقادیانی کے اس اچانک اور بھرپور حملے کے دوررس نتائج نکلے۔
۱… مرزاقادیانی کے نزدیک برطانیہ کی حکومت ظل الٰہی تھی۔ اس لئے ان کے خلاف برپا ہونے والی ہر تحریک نمک حرامی کے مترادف ٹھہری۔ اس بناء پر انہیں اپنی محسن گورنمنٹ کو خوش کرنے کے لئے جہاد کی تنسیخ کا اعلان کرنا پڑا۔ جہاد کی تنسیخ کے حق میںا س وقت تک فتویٰ نہیں دیاجاسکتا تھا۔ جب تک کہ قرآن کا تعلق یا تو حضور سرور کائناتﷺ کی سنت سے منقطع کیا جائے اور یا پھر کسی اور ایسے صاحب الہام ووحی کو اس بات کی اتھارٹی دی جائے کہ جو قرآن کی محکم آیات اور اس کے اساسی تصورات کو بدلنے یا ان کی من مانی تاویل کرنے کا حق رکھتا ہے۔ چنانچہ مرزاقادیانی نے نبوت کا دعویٰ کر کے قرآن کے ابدی احکام کو بدلنے یا انہیں معطل ومنسوخ کرنے کے اختیارات اپنے ہاتھ میں لے لئے اور یہ سب کچھ اپنی محسن گورنمنٹ کی غیرمشروط وفاداری میں کرنا پڑا۔
جہاد کی تنسیخ کا بھی قادیانی مفہوم یہ تھا کہ انگریزوں یا غیرمسلموں کے خلاف تلوار اٹھانا تو حرام ہے۔ مگر مسلمانوں کے خلاف انگریزوں کے ساتھ مل کر جنگ کرنا، انہیں دبانا اور غلام بنانا جائز ہے۔
مرزاقادیانی کے اس اعلان کے بعد قادیانیوں نے مسلمانوں کے خلاف ایک نہ ختم ہونے والی جنگ کا آغاز کر دیا۔
اسی طرح مسلمانوں کے نزدیک مسیح اور مہدی کی آمد کے تصورات زبردست تحریکی قدروقیمت کے حامل ہیں۔ یہ محض حضورﷺ کی پیشین گوئیاں نہیں۔ بلکہ یہ مستقبل میں ظہور پذیر ہونے والے یقینی واقعات ہیں۔ ان تصورات کے ساتھ مسلمانوں کے عالمگیر غلبہ کا تصور وابستہ ہے۔ اسی بناء پر ان تصورات کی وجہ سے یاس اور قنوطیت کی گہری تاریکیوں میں امید ورجائیت کے چراغ روشن رہتے ہیں۔ شکستوں اور محرومیوں کے عین منجدھار میں ان عقائد کی وجہ سے ایک