اور متجددین کے مشؤمہ عزائم کی راہ میں حائل رہا ہے۔ دین وشریعت کے مخالفین خدا کے محض وجود کو ماننے اور تسلیم کرنے کے مخالف نہیں۔ انہیں اگر کسی چیز سے وحشت ہوتی ہے تو وہ اﷲتعالیٰ کی یہی صفت حاکمیت ہے جو انسانی زندگی کے ہر دائرہ پر محیط ہے۔ وہ اس صفت پر پرفریب تاویلوں اور تعبیروں کا پردہ ڈالنے کی کوشش کرتے ہیں۔ جب اﷲتعالیٰ کی صفت حاکمیت کا حلیہ بگاڑا جاتا ہے تو اسی وقت دین وسیاست کی تفریق کا فتنہ جنم لینا ہے۔ یہیں سے استبداد اور چنگیزیت کا دروازہ کھلتا ہے۔ اسی سے امت مسلمانوں میں یزیدیت اور ملوکیت کو راہ ملتی ہے اور یہی وہ فتنہ ہے جس کے ذریعے آزادی اور مساوات کی فضا ختم ہوتی ہے اور انسان اپنے جیسے انسانوں کے غلام بنتے ہیں۔ فتنے کی اسی راہ سے مرزاقادیانی نے مسلمانوں کے اس اساسی عقیدہ پر حملہ کیا اور تاج برطانیہ کے اقتدار اعلیٰ کو غیرمشروط طور پر تسلیم کیا۔ اس کی وفاداری کا حلف اٹھایا اور اپنے مریدوں سے اس پر بیعت لی اور اس طرح اﷲتعالیٰ کی صفت حاکمیت میں برطانیہ کو شریک ٹھہرا کر اس کی حکومت کو ’’اولی الامرمنکم‘‘ کی صفت میں لاکھڑا کیا اور انسانی تاریخ کے اس بدترین اور مکروہ ترین ظالمانہ استعمار کے خلاف آواز اٹھانے اور ختم کرنے کی ہر کوشش کو مذہباً حرام قرار دیا۔
مسلمانوں کے نظام عقائد میں دوسرا اساسی عقیدہ نبیﷺ کی ابدی رسالت اور ختم نبوت کا ہے۔ عقیدۂ توحید کے بعد ختم نبوت کا یہ عقیدہ مسلمانوں میں اجتماعیت پیدا کرتا ہے اور انہیں زمان ومکان کی قیود سے نکال کر ایک دائمی، ابدی، عالمگیر اور فی الحقیقت لافانی امت کی حیثیت عطا کرتا ہے۔ مگر مرزاقادیانی نے نہ صرف رسالت کے پاکیزہ اور رافع واعلیٰ تصور کی غلط تعبیر کر کے اسے چیستان بنادیا۔ بلکہ اجراء نبوت کا دروازہ کھول کر امت کی سالمیت اور استحکام پر کاری ضرب لگائی اور اس کی ابدی اور عالمگیر ہونے کی حیثیت کو نقصان پہنچایا۔ مرزاقادیانی کی اس ظالمانہ جسارت ہی کا یہ نتیجہ نکلا کہ خود ان کی اپنی امت کے کئی حوصلہ مند افراد نے نبی بننے کے شوق میں نبوت کا اعلان کر ڈالا۔ ان کے ایک خلیفہ صاحب نے اپنے اس عقیدے کو ان الفاظ میں بیان کیا ہے۔
’’انہوں نے (یعنی) مسلمانوں نے یہ سمجھ رکھا ہے کہ خدا کے خزانے ختم ہوگئے ہیں… ان کا یہ سمجھنا خداتعالیٰ کی قدر ہی کو نہ سمجھنے کی وجہ سے ہے۔ ورنہ ایک نبی کیا میں تو کہتا ہوں کہ ہزاروں نبی ہوں گے۔‘‘ (انوار خلافت ص۶۲)
مرزاقادیانی کا ہر خلیفہ، صاحب الہام ووحی ہوتا ہے۔ ان کے پیروکاروں میں سے متعدد افراد نے اپنے نبی ہونے کا اعلان کیا۔ (ان حوصلہ مند قادیانی متنبیوں میں سے چند کے نام