برطانوی سامراج کی غیرمشروط وفاداری کا یہ اعلان مرزاقادیانی کے جانشینوں نے بھی کیا تھا۔ اس کے چند نمونے حسب ذیل ہیں۔
’’ہمیں امید ہے کہ برٹش حکومت کی توسیع کے ساتھ ہمارے لئے اشاعت اسلام (یعنی قادیانیت) کا میدان وسیع ہو جائے گا اور غیر مسلم کو مسلم بنانے کے ساتھ ہم مسلمانوں کو پھر مسلمان کریں گے۔‘‘ (الفضل قادیان مورخہ ۱۱؍فروری ۱۹۱۸ئ) ’’فی الواقع گورنمنٹ ایک ڈھال ہے۔ جس کے نیچے احمدی جماعت آگے بڑھتی جاتی ہے۔ اس ڈھال کو ذرا ایک طرف کرو اور دیکھو کہ زہریلے تیروں کی کیسی خطرناک بارش تمہارے سرں پر ہوتی ہے۔ پس کیوں ہم اس گورنمنٹ کے شکر گذار نہ ہوں۔ ہمارے فوائد اس گورنمنٹ کے ساتھ متحد ہوگئے اور اس گورنمنٹ کی تباہی ہماری تباہی اور اس گورنمنٹ کی ترقی ہماری ترقی۔ جہاں جہاں اس گورنمنٹ کی حکومت پھیلتی جاتی ہے۔ ہمارے لئے تبلیغ کا ایک میدان نکلتا ہے۔‘‘
(الفضل قادیان مورخہ ۱۹؍اکتوبر ۱۹۱۵ئ)
’’سلسلۂ احمدیہ کا گورنمنٹ برطانیہ سے جو تعلق ہے وہ تمام جماعتوں سے زائد ہے۔ ہمارے حالات اس قسم کے ہیں کہ گورنمنٹ اور ہمارے فوائد ایک ہو گئے ہیں۔ گورنمنٹ برطانیہ کی ترقی کے ساتھ ہمیں بھی آگے بڑھنے کا موقع ملتا ہے اور اس کو خدانخواستہ اگر کوئی نقصان پہنچے تو اس صدمہ سے ہم بھی محفوظ نہیں رہ سکتے۔‘‘ (الفضل قادیان ج۶ نمبر۸ ص۱، مورخہ ۲۷؍جولائی ۱۹۱۸ئ)
قادیانی گروہ کی برطانوی استعمار سے یہ وفاداری محض سیاسی اور وقتی نوعیت کی نہیں بلکہ یہ اس تحریک کے اساسی عقائد میں شامل ہے اور اس کے نبی کے دعویٰ کے مطابق یہ خدا کی طرف سے ایک الہامی حکم ہے۔ قادیانیوں کے نزدیک مرزاقادیانی کے وحی والہام کو وہی مرتبہ ومقام حاصل ہے جو ایک سچے مسلمان کی نگاہ میں قرآن اور اس کی آیات کا ہے۔ بلکہ حقیقت یہ ہے کہ قادیانی مرزاقادیانی کے الہام کو قرآن کی آیات سے بھی زیادہ اہم مقام دیتے ہیں۔ چنانچہ انگریزی سامراج کی خدمت اور وفاداری قادیانیوں کے اساسی معتقدات میں شامل ہے۔ اگر مرزاقادیانی کے الہامی دعوؤں کو بنظر غائر مطالعہ کیا جائے تو صاف محسوس ہوگا۔ مرزاقادیانی کی نبوت کے بنیادی مقاصد میں سے ایک اہم مقصد انگریزی استعمار کی خدمت اور اس کا استحکام تھا۔ وہ خود اعلان کرتے ہیں: ’’سنو انگریزی سلطنت تمہارے لئے ایک رحمت ہے۔ تمہارے لئے ایک برکت ہے اور خدا کی طرف سے وہ تمہاری سپر ہے۔ پس تم دل وجان سے اس سپر کی قدر کرو