۷… ’’دودھ، بالائی، مکھن یہ اشیاء بلکہ روغن بادام تک صرف قوت کے قیام اور ضعف دور کرنے کو استعمال کرتے تھے۔‘‘ (سیرت المہدی حصہ دوم ص۱۳۳، روایت نمبر۴۴۴)
۸… ’’میوہ جات آپ کو پسند تھے اور اکثر خدام بطور تحفہ کے لایا بھی کرتے تھے۔ گاہے بگاہے خود بھی منگواتے تھے۔ پسندیدہ میوؤں میں سے آپ کو انگور، بمبئی کا کیلا، ناگپور کا سنترہ، سیب، سردے اور سرولی آم زیادہ پسند تھے۔ باقی میوے بھی گاہے ماہے جو آتے تھے کھا لیا کرتے تھے۔‘‘ (سیرت المہدی حصہ دوم ص۱۳۴، روایت نمبر۴۴۴)
۹… ’’زمانۂ موجودہ کے ایجادات مثلاً برف اور سوڈا لیمن اور جنجر وغیرہ بھی گرمی کے دنوں میں پی لیا کرتے تھے۔ بلکہ شدت گرمی میں برف بھی امرتسر اور لاہور سے منگوالیا کرتے تھے۔‘‘
(سیرت المہدی حصہ دوم ص۱۳۴، روایت نمبر۴۴۴)
۱۰… ’’بازاری مٹھائیوں سے بھی آپ کو کسی قسم کا پرہیز نہ تھا نہ اس بات کی تحقیق تھی کہ ہندو کی ساختہ ہے یا مسلمان کی۔‘‘ (سیرت المہدی حصہ دوم ص۱۳۵، روایت نمبر۴۴۴)
۱۱… ’’بلکہ ولایتی بسکٹوں کو جائز فرماتے تھے۔ اس لئے کہ ہمیں کیا معلوم کہ اس میں چربی ہے۔ا س لئے کہ بنانے والے تو مکھن ہی کا دعویٰ کرتے ہیں۔ پھر ہم ناحق بدگمانی اور شکوک میں کیوں پڑیں۔‘‘ (سیرت المہدی حصہ دوم ص۱۳۲، روایت نمبر۴۴۴)
۱۲… ’’پہلی مشک ختم ہوچکی ہے۔اس لئے پچاس روپے (آج کے دو ہزار روپے) بذریعہ منی آرڈر آپ کی خدمت میں ارسال ہیں۔ آپ دوتولے مشک خالص دو شیشیوں میں ارسال فرمادیں۔‘‘ (خطوط امام بنام غلام ص۲،۳)۱۳… ’’سر کے دورے (مراق) اور سردی کی تکلیف کے لئے سب سے زیادہ آپ مشک یا عنبر استعمال فرمایا کرتے تھے اور ہمیشہ نہایت اعلیٰ منگوایا کرتے تھے۔ یہ مشک خریدنے کی ڈیوٹی آخری ایام میں حکیم محمد حسین لاہوری کے سپرد تھی۔ عنبر اور مشک دونوں مدت تک سیٹھ عبدالرحمن صاحب مدراسی کی معرفت بھی آتے رہے۔‘‘ (سیرت المہدی حصہ دوم ص۱۳۷، روایت نمبر۴۴۴)
۱۴… ’’حضرت مسیح موعود (مرزاقادیانی) نے تریاق الٰہی دوا خداتعالیٰ کی ہدایت کے ماتحت (آفریں بریں ماتحتی) بنائی اور اس کا ایک بڑا جزو افیون تھا اور یہ دوا کسی قدر اور افیون کی زیادتی کے بعد حضرت خلیفۂ اوّل (حکیم نورالدین قادیانی) کو حضور (مرزاقادیانی) چھ ماہ سے زائد دیتے رہے اور خود (مرزاقادیانی) بھی وقتاً فوقتاً مختلف امراض کے دوروں کے وقت استعمال کرتے رہے۔‘‘ (جیسے نبی ویسے خلیفہ) (الفضل قادیان مورخہ ۱۹؍جولائی ۱۹۲۹ئ)