رکھی ہے یہ تو صرف غیرمسلم اقلیتی فرقوں کا کام ہے۔ جنہوں نے اسلام کے نام پر اپنے الگ مذہب کی بنیاد رکھی اور اسلام کا لبادہ اوڑھ کر اسلام کو مسخ کرنے کی ناپاک کوشش کی، خاص طور پر دین مرزائیت کی تمام بنیاد غلط تاویل موضوع احادیث یا ضعیف روایات پر قائم ہے۔ بہرحال ہم نے ادنیٰ کوشش سے یہ چند صحیح احادیث تلاش کی ہیں جو کہ عذاب جہنم کے دائمی ہونے پر نص قطعی ہیں۔ ان میں کسی قسم کی تاویل کی گنجائش نہیں ہے۔
۱… ’’عن جابر بن عبداﷲ قال سمعت رسول اﷲﷺ یقول من لقی اﷲ لا یشرک بہ شیئاً دخل الجنۃ ومن لقیہ یشرک بہ شیئاً دخل النار (رواہ مسلم ج۱ ص۶۶)‘‘ {حضرت جابر بن عبداﷲؓ سے روایت ہے میں نے سنا رسول اﷲﷺ فرماتے تھے جو شخص اﷲ سے ملتا ہے۔ اس حالت میں کہ اس نے اﷲ کے ساتھ شرک نہ کیا ہو وہ جنت میں داخل ہوگا اور جو شخص اس حالت میں اﷲ سے ملے کہ اس نے اس کے ساتھ شرک کیا ہو تو وہ آگ میں داخل ہوگا۔}
امام نوویؒ شارح مسلم نے اس حدیث کی شرح کرتے ہوئے لکھا ہے کہ اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ:۲… ’’فالمراد بہ دخول الکفار وھو دخول الخلود ومن شرب سما فقتل نفسہ فہو یتحساہ فی نار جہنم خالدا مخلدا فیہا ابدا ومن تردیٰ من جبل وقتل نفسہ فھو یتردیٰ فی نار جہنم خالدا مخلدا فیہا ابداً (رواہ مسلم ج۱ ص۷۲)‘‘ {اس دخول سے مراد کفار کا دخول ہے جو ہمیشہ کے لئے ہوگا۔ جو شخص زہر پیتا ہے بس وہ اپنی جان کو ہلاک کرتا ہے تو وہ جہنم میں اس کو گھونٹ گھونٹ کر کے پیتا رہے گا۔ ہمیشہ کے لئے جہنم میں رہے گا اور جو شخص اپنے آپ کو کسی پہاڑ سے گرا کر ہلاک کر دیتا ہے تو وہ جہنم میں اسی طرح اپنے آپ کو پہاڑ سے گراتا رہے گا اور ہمیشہ کے لئے جہنم میں رہے گا۔}
امام نووی اس حدیث کی شرح کرتے ہوئے لکھتے ہیں: ’’انہ محمول علی من فعل ذالک مستحلاً مع علمہ بالتحریم فہذاً کافرو لہذہ عقوبۃ‘‘ {یہ دائمی عذاب اس کو اس وجہ سے ہوگا کہ یہ خودکشی کو جائز سمجھتے ہوئے کرتا ہے تو پس یہ کافر ہو جاتا ہے۔ اس لئے یہ سزا اس کو ملی۔}
اس حدیث سے کس قدر واضح ثبوت ملتا ہے کہ کفار کے لئے عذاب دائمی ہوگا اور اس