غریب حدیث پیش کرکے اپنے دعوے کو ثابت کرنے کی کوشش کی ہے۔ اس طرح امت کے اجماعی مسئلہ کو مختلف فیہ بنا کر اسلام میں اختلاف پیدا کیا ہے۔ حالانکہ عہد نبوت سے لے کر آج تک جمہور امت کا یہ عقیدہ رہا ہے کہ جس طرح جنت دائم الوجود ہے۔ اسی طرح جہنم بھی دائم الوجود ہے۔ اس سے قبل کہ ہم ان دلائل کا جواب لکھیں۔ ضروری ہے کہ چند اصولی ضابطے سمجھنے کی کوشش کی جائے۔ تاکہ ان کی روشنی میں ہمارے دلائل کا سمجھنا آسان ہو جائے۔
تمام اسلامی فرقوں میں یہ اصول تسلیم کیا جاتا ہے کہ عقائد کے اثبات کے لئے نص قطعی ہونا ضروری ہے۔ جس کی بنیاد آیات محکمات واحادیث مشہورہ ومتواترہ پر قائم ہو۔ ان کے مقابلہ پر دلیل ظنی یا خفی یا قیاس ومیلان یا اخبار احاد وغیرہ کو عقائد کے اثبات کے لئے ناقابل یقین حجت سمجھا جاتا ہے۔ عقائد میں توحید ورسالت، مبداء ومعاد، عذاب وثواب، جنت ودوزخ اور عذاب قبر وغیرہ دین اسلام کے اصل ستون سمجھے جاتے ہیں۔ جن پر پورے دین کی بنیاد قائم ہے۔ اگر فقہاء عقائد میں اتنی شدت اختیار نہ کرتے تو لوگ اپنے قیاس ومیلان اور وہمی دلائل کا سہارا لے کر اسلامی عقائد کو مسخ کر دیتے اور اسلام بھی عیسائی مذہب کے عقیدۂ تثلیث کی بھول بھلیوں میں گم ہوکر رہ جاتا۔ اب آپ عذاب جہنم پر غور کریں تو یقینا عذاب جہنم کا دائمی ہونا بھی اسلام کے بنیادی عقائد میں شامل ہے۔ جس کی بنیاد دلیل قطعی اور نص شرعی پر قائم ہے۔ اس کے مقابلہ پر عذاب جہنم کے دائمی ہونے کا انکار کرنا اور قیاس ومیلان کی بنیاد پر بحث وتنقید کرنا عقیدہ اسلامی کو مسخ کرنے کے مترادف ہے۔ لیکن صاحب مراسلہ کی تحریر سے یہ معلوم ہورہا ہے کہ یہ صاحب اپنے دعوے پر مصر ہیں اور عذاب جہنم اور وجود جہنم کے دائمی ہونے سے انکار کر رہے ہیں اور اپنے اس عقیدے کو دوسروں کے سر بھی تھوپنا چاہتے ہیں۔ اس لئے ہم نے ضروری سمجھا کہ ان کے دلائل کا جواب دیا جائے۔ ہمیں حیرت اس بات پر ہے کہ واضح آیات سے جو استدلال کیا ہے وہ خالص عقل کی بنیاد پر کیا ہے۔ جو یقینا باعث حیرت ہے۔
قرآن پاک سمجھنے کے چند اصول
علماء تفسیر نے قرآن پاک کو سمجھنے کے لئے یہ اصول وضع کئے ہیں جو شخص قرآن پاک سے ہدایت حاصل کرنا چاہتا ہے۔ اس کو چاہئے کہ وہ پورے یقین کے ساتھ قرآن پاک کو سرچشمہ ہدایت سمجھے اور اپنے اندر یہ جذبہ پیداکر لے کہ میں قرآن سے ہدایت حاصل کرنا چاہتا ہوں۔ اگر