دین قائم کیا۔ اگر مرزاقادیانی کی پوری زندگی کا جائزہ لیا جائے تو یہ دعویٰ صحیح ثابت ہوتا ہے کہ مرزاقادیانی انگریز حکومت کے پروردہ دشمن اسلام عنصر تھے۔ جن کی مکمل طور پر برٹش حکومت نے پرورش کی تھی اور مرزاقادیانی نے بھی اپنے گورے آقا کی خوب مدح سرائی فرمائی۔ مولانا ظفر علی خاں نے کیا خوب کہا ہے ؎
نبوت بخشی انگریز نے
یہ پودا اسی کا ہے خود کاشتہ
اور یہاں تک حق وفاداری ادا کیا کہ برٹش حکومت کی اطاعت کو فرض عین قرار دیا اور حکومت کی خوشنودی حاصل کرنے کے لئے جہاد جیسے اہم فریضہ کو منسوخ قرار دیا اور اپنی نبوت کو منوانے کے لئے یہاں تک زور لگایا کہ جو شخص مجھ پر ایمان نہیں لائے گا وہ کافر ہے اور خنزیر کی اولاد ہے اور اس کی نماز جنازہ پڑھنا جائز نہیں ہے۔ اس کا تاریخی ثبوت یہ ہے کہ جب قائداعظم کی نماز جنازہ علامہ شبیر احمد عثمانیؒ نے پڑھائی تو اس وقت چوہدری سرظفر اﷲ قادیانی الگ ہٹ کر کھڑے ہو گئے۔ لوگوں نے اس پر اعتراض کیا تو ظفر اﷲ نے جواب دیا ہمارے ہاں غیراحمدی لوگوں کی نماز جنازہ پڑھنا جائز نہیں ہے۔
اسلام آخری مذہب ہے جو تمام دنیا کے انسانوں کی رہنمائی کرتا ہے اور آخرت میں راہ نجات ہے اور جو اس کو قبول نہیں کرے گا قرآن نے اس کو کافر قرار دیا اور عذاب جہنم کو اس کے لئے دائمی قرار دیا۔ اﷲ جل شانہ نے قرآن پاک میں ارشاد فرمایا: ’’ومن یتبع غیر الاسلام دیناً فلن یقبل منہ وھو فی الاخرۃ من الخسرین (آل عمران:۸۵)‘‘ {اور جو اسلام کے علاوہ اور کوئی دین پسند کرے گا۔ پس اس سے ہرگز قبول نہیں کیا جائے گا اور وہ آخرت میں نقصان پانے والوں میں سے ہوگا۔}
اسی آرزو کی دعا حضرت مولانا قاضی مظہر حسین صاحبؒ نے اس طرح کی۔
ہو آئینی تحفظ ملک میں ختم نبوت کو
مٹا دیں ہم تیری نصرت سے انگریزی نبوت کو
قرآن پاک کے اس دعوے کے مطابق مرزاقادیانی کے آقا انگریز قوم دائمی جہنم کی مستحق قرار دی گئی۔ اس لئے مرزاقادیانی نے اپنے آقا کی خوشنودی حاصل کرنے کے لئے عذاب جہنم کے دائمی ہونے کا انکار کے حق وفاداری ادا کیا اور جہنم کو ماں کے پیٹ سے تشبیہ دے کر جہنم کی اصل حقیقت ختم کر دی۔