حرف آغاز
ظفر علی خاں صاحب ایڈووکیٹ (مرحوم) کے مکان واقع گارڈن ایسٹ (کراچی) پر ہر اتوار صبح ۹؍بجے درس قرآن ہوتا تھا۔ اس مجلس میں ہر قسم کے لوگ شریک ہوتے جن میں ایک صاحب مرزائی بھی شریک ہوتے۔ یہ صاحب درس میں کبھی کبھی سوال بھی کرتے تھے۔ سوال کا انداز بظاہر سمجھنے کا ہوتا۔ لیکن حقیقت میں وہ اس انداز سے لوگوں کو متأثر کر کے اپنے دین مرزائی کی تبلیغ کرنا چاہتے تھے۔ درس کے ایک اور صاحب سے انہوں نے اپنے مشن کے انداز میں گفتگو کی۔ ان کا یہ خیال تھا کہ میں ان کو متأثر کر کے اپنے دین مرزائی کی دعوت دوں گا۔ اس مقصد کے لئے کئی بار اپنے گھر بلایا اور مختلف انداز سے اپنے دین مرزائی کی تبلیغ کی۔ لیکن یہ صاحب ان کے دام فریب میں نہ آئے اور جب ان کے سامنے اپنے عقائد پیش کئے تو ان میں جہنم کے دائمی ہونے کا مسئلہ بھی زیربحث آیا۔ اس مسئلہ میں مرزائیوں کا عقیدہ یہ ہے کہ جہنم کا وجود دائمی نہیں ہے۔ کچھ عرصہ بعد بلا تفریق مسلمان وکافر تمام انسان جنت میں داخل کر دئیے جائیں گے اور بعد میں جہنم کو ختم کر دیا جائے گا۔ ان صاحب نے اس عقیدہ کو تسلیم نہیں کیا۔ اس پر ان صاحب نے ایک مراسلہ بنام ’’عذاب جہنم دائمی نہیں ہے۔‘‘ لکھا جس میں چند قرآنی آیات اور احادیث سے یہ ثابت کیاگیا تھا کہ عذاب جہنم دائمی نہیں ہے اور آخر میں علماء کو چیلنج کیاتھا کہ اس کا جواب دیں۔ چنانچہ ان صاحب نے وہ مراسلہ درس کے بعد ہمیں پیش کیااورخواہش ظاہر کی کہ اس کا مدلل جواب دیا جائے۔ ہم نے بتوفیق الٰہی اس کا مدلل جواب لکھا۔ یہ مرزائی صاحب اس جواب سے متأثر ہوئے اور اپنے مرکز ربوہ (چناب نگر) کا سہارا لے کر اس کو ربوہ بھیجا۔ کچھ دنوں بعد ربوہ کے عبدالحمید صاحب نے ۹صفحات پر مشتمل جواب الجواب لکھا اور ساتھ ہی یہ مطالبہ بھی کیا کہ جن صاحب نے یہ جواب لکھا ہے ان کا نام وپتہ تحریر کیا جائے۔ تاکہ ربوہ کے دورسالوں الفرقان اور الفضل میں شائع کر دیا جائے۔ ہم نے ان کے اس مطالبے کو پورا نہیں کیا۔ اس لئے اس کی کوئی ضمانت نہیں دی تھی کہ وہ ہماری تحریر کو دیانتداری سے شائع کریں گے۔
اس تمام روداد سے یہ اندازہ ہوگیا کہ یہ فرقہ اپنے باطل عقائد کی اشاعت کے لئے کس قدر چال بازی سے کام لے کر مسلمانوں کو گمراہ کرنا چاہتا ہے۔ اس فرقہ کے بانی مرزاغلام احمد قادیانی نہ صرف نبوت کا دعویٰ کر کے نبی بن بیٹھے بلکہ پورے دین اسلام کو مسخ کر کے ایک الگ