ایک عظیم الشان لشکر مسیلمہ کذاب کی سرکوبی کے لئے یمامہ کی طرف بھیجا۔ مسیلمہ کی چالیس ہزار فوج میں سے ۲۸ہزار بمعہ مسیلمہ کے مارے گئے اور بقایا فوج نے ہتھیار ڈال دئیے۔ اس معرکہ میں بارہ سو مسلمان شہید ہوئے۔ (طبری) جھوٹی نبوت کا دعویٰ ہی وہ عظیم فتنہ تھا۔ جس کے خلاف جہاد کرتے ہوئے صحابہ کرامؓ اور تابعین کی اتنی قیمتی جانیں شہید ہوئیں اور مسیلمہ کو آنحضورﷺ کی نبوت میں شریک بننے کے جنون نے مرتد اور مباح الدم قرار دے دیا۔ مرزاقادیانی اور مسیلمہ کذاب کے دعوؤں میں کوئی فرق نہیں۔ لیکن زمانے کے حالات کی وجہ سے ان کے انجام میں ضرور فرق واقع ہوا۔ نبوت کا جھوٹا دعویٰ کرنے کے خلاف یہ اس دور کا فیصلہ ہے۔ جسے انحضورﷺ نے فرمایا۔ ’’خیرالقرون قرنی‘‘ زمانوں میں بہترین زمانہ میرا ہے۔ لیکن مرزاقادیانی کو انگریزی نظام کے ذریعہ تحفظ حاصل تھا۔ یہ عوام کی آنکھوں میں مذہبی دھول جھونک کر مغالطے دیتے رہے اور ملت اسلامیہ سے کاٹ کاٹ کر اپنی افرادی قوت بڑھاتے رہے۔ مسلمانوں کے عزائم سے واقف تھے کہ اگر انہیں آزاد اسلامی ریاست میسر آگئی تو پھر ہمیں برداشت نہیں کیا جائے گا۔ انگریز پرستی ان کی گھٹی میں پڑ گئی اور اس کے زیرسایہ جعلی نبوت پھلتی پھولتی رہی۔ تقسیم ہند انہیں قبول نہ تھی۔
آخر دم تک لادینی ریاست کی حمایت کی وجہ
اسی بناء پر مرزائیوں نے پاکستان کی مخالفت کی اور اکھنڈ بھارت کے حق میں اپنی سازشیں چلاتے رہے۔ چنانچہ مرزامحمود نے اپنی پسندیدہ پالیسی میں ڈوبا ہوا ایک خواب شائع کرایا۔
۱… ’’حقیقت یہ ہے کہ ہندوستان میں مضبوط بیس (بنیاد) جب قوم کو مل جائے اس کی کامیابی میں کوئی شک نہیں رہتا۔ اﷲتعالیٰ کی اس مشیت سے کہ اس نے احمدیت کے لئے اتنی وسیع بیس مہیا کی۔ پتہ لگتا ہے کہ وہ سارے ہندوستان کو ایک سٹیج پر جمع کرنا چاہتا ہے اور سب کے گلے میں احمدیت کا جوأ ڈالنا چاہتا ہے۔ اس لئے ہمیں کوشش کرنی چاہئے کہ ہندو مسلم سوال اٹھ جائے اور ساری قومیں شیروشکر ہوکر رہیں۔ تاکہ ملک کے حصے بخرے نہ ہوں۔ بیشک یہ کام بہت مشکل ہے۔ مگر اس کے نتائج بہت شاندار ہیں اور اﷲچاہتا ہے کہ ساری قومیں متحد ہوں تاکہ احمدیت اس وسیع بیس پر ترقی کرے۔ چنانچہ اس رؤیا میں اس طرف اشارہ ہے۔ ممکن ہے کہ عارضی طور پر کچھ افتراق ہو اور کچھ وقت کے لئے دونوں قومیں جداجدا رہیں۔ مگر یہ حالت عارضی ہوگی اور ہمیں یہ کوشش کرنی چاہئے کہ جلد دور ہو جائے۔ بہرحال ہم چاہتے ہیں کہ اکھنڈ ہندوستان