۶… ’’اور بقول پادری ہیکر صاحب پانچ لاکھ تک صرف ہندوستان میں ہی کرشٹان شدہ لوگوں کی نوبت پہنچ گئی ہے اور اندازہ کیاگیا ہے کہ تقریباً بارہ سال میں ایک لاکھ آدمی عیسائی مذہب میں داخل ہو جاتا ہے۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۲۶۴، خزائن ج۳ ص۳۶۴)
۷… ’’کیا یہ سچ نہیں کہ تھوڑے ہی عرصہ میں ایک ملک ہند میں ایک لاکھ کے قریب لوگوں نے عیسائی مذہب اختیار کر لیا۔‘‘ (آئینہ کمالات اسلام ص۵۱، خزائن ج۵ ص ایضاً)
۸… ’’بالفعل صرف لندن میں سور کا گوشت بیچنے کے لئے ہزار دکان موجود ہیں اور بذریعہ معتبر خبروں کے ثابت ہوا ہے کہ صرف یہی ہزار دکان نہیں بلکہ پچیس ہزار خنزیر ہرروز لندن سے مفصلات کے لوگوں کے لئے باہر بھیجا جاتا ہے۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۲۳، خزائن ج۳ ص۱۲۳)
۹… ’’لیکن میں جانتا ہوں کہ آج کل کے یورپ کی جھوٹی تہذیب جو ایمانی غیوری سے بہت دور پڑی ہوئی ہے۔ ہمارے علماء کے دلوں کو کسی قدر دبالیا ہے۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۲۶، خزائن ج۳ ص۱۱۵،۱۱۶)۱۰… ’’پس ظاہر ہے کہ یہ کرسچن قوم اور تثلیث کے حامیوں کی جانب سے وہ ساحرانہ کاروائیاں ہیں اور سحر کے اس کامل درجہ کا نمونہ ہے جو بجز اوّل درجہ کے دجال جو دجال معہود ہے اور کسی سے ظہور پذیر نہیں ہوسکتیں۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۴۹۴، خزائن ج۳ ص۳۶۵)
مرزاقادیانی کے مذکورہ بالا دس حوالوں سے بات صاف طور سے ثابت ہوگئی کہ:
۱… مرزاقادیانی خداتعالیٰ کی جانب سے صلیبی شوکت (عیسائی شوکت) کو توڑنے کا خاص کام دنیا میں لے کر آئے۔
۲… مرزاقادیانی کا عظیم الشان کام عیسائیت کا غلبہ توڑنا ہے۔
۳… عیسائی قوم اس وقت چالیس کروڑ تھی۔
۴… مگر تھوڑے عرصہ میں ہندوستان کے اندر ہی پانچ لاکھ عیسائی ہوچکے ہیں اور ہر بارہ برس میں ایک لاکھ بڑھ جاتے ہیں۔
۵… عیسائیوں کے فتنہ کے برابر اتنا بڑا فتنہ نہ کبھی ہوا اور نہ ہوسکتا ہے۔
۶… آج کل کی انگریزی تہذیب اور فلسفہ نے سب کو خراب کر دیا ہے۔
۷… لندن میں سؤر کے گوشت کی کثرت ہے۔
۸… کرسچن قوم اور عیسائی سلطنت ہی دجال ہے۔
آئیے! ذرا دیکھیں تو سہی کہ مرزاقادیانی اپنے دعویٰ صلیب شکنی وسور کشی میں کہاں تک