ایک جگہ سر جوڑ کر بیٹھ جائیں اور قرآن شریف کا لفظ لفظ پڑھ لیں اور ہمیں دکھلادیں کہ قادیان کا قرآن شریف میں کس جگہ ذکر ہے ؎
بڑی مشکل میں پڑا ہے سینے والا جیب وگریباں کا
۲… ’’ہم مدینہ منورہ کی عزت کر کے خانۂ کعبہ کی ہتک کرنے والے نہیں ہو جاتے۔ اسی طرح ہم قادیان کی عزت کر کے مکہ معظمہ یا مدینہ منورہ کی توہین کرنے والے نہیں ہوسکتے۔ خداتعالیٰ نے ان تینوں مقامات کو مقدس کیا اور ان تینوں مقامات کو اپنی تجلیات کے لئے چنا۔‘‘
پدر تمام نہ کرد وپسر تمام کند اسی کو کہتے ہیں۔ مؤلف
۳… ؎
زمین قادیان اب محترم ہے
ہجوم خلق سے ارض حرم ہے
(درثمین ص۵۲)
معلوم نہیں اب لندن کے متعلق انگریزی نبی حضور گورنر جنرل کا کیا خیال ہے؟
۴… ’’اور بیت الذکر سے مراد وہ مسجد ہے جو اس چوبارہ کے پہلو میں بنائی گئی ہے اور آخری فقرہ مذکورہ بالا ’’من دخلہ کان اٰمنا‘‘ اسی مسجد (قادیان) کی صفت میں بیان فرمایا ہے۔‘‘
(براہین احمدیہ ص۵۵۸حاشیہ درحاشیہ، خزائن ج۱ ص۶۶۷)
۵… ’’لوگ معمولی اور نفلی طور سے حج کرنے کو بھی جاتے ہیں۔ مگر اس جگہ (قادیان) نفلی حج سے بھی ثواب زیادہ ہے۔‘‘ (آئینہ کمالات اسلام ص۳۵۲، خزائن ج۵ ص۳۵۲)
۶… ’’جو احباب واقعی مجبوری کے سبب اس موقعہ (ظلی حج) پر قادیان نہیں آسکے۔ وہ تو خیر معذور ہیں۔ لیکن جنہوں نے دین کو دنیا پر مقدم رکھنے کا عہد واثق کا پاس کیا اور ارض حرم (قادیان) کے انوار وبرکات سے بہرہ اندوز ہوئے۔ امام محترم (مرزامحمود قادیانی) کی زیارت کرنے کے شوق میں دارالامان مہدی (قادیان) ٹھیک وقت پر آن پہنچے۔ ان کی للہیت ان کا خلوص قابل تحسین ہے۔ اقامت نماز کے وقت جب ہجوم خلائق مسجد مبارک میں نہیں سما سکتا تو گلیوں اور راستوں اور دکانوں تک میں نمازی ہی نمازی نظر آتے ہیں اور ارض حرم کی چار مصلوں کی حقیقت ظاہر کرنے والا یہ نظارہ بھی ہر سال دیکھنے میں آتا ہے۔‘‘ (الفضل قادیان مورخہ ۲۶؍دسمبر ۱۹۱۵ئ)
قادیانی شاید مرزا کی مسجد کو قبلہ بناکر چاروں طرف سے سجدہ کرتے ہوں گے۔ ورنہ